سے ڈاکٹرعاصم کوبھی اسی لئے پکڑاگیاہے کہ وہ مہاجرہیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ نے سرکاری ایجنسیوںکی پیش کردہ رپورٹ پر یہ آبزرویشن دی کہ کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں نے عسکری ونگ بنائے ہوئے ہیں۔سپریم کورٹ نے ایم کیوایم اوردیگرجماعتوں کے نام لئے اوریہ کہاکہ کراچی میں قیام امن کےلئے ان عسکری ونگ کے خلاف کارروائی ضروری ہے لیکن عوام کے سامنے ساری صورتحال ہے کہ کراچی کے حالات کی خرابی اورجرائم کاساراملبہ مہاجروںپرڈال دیاگیاہے اورکرمنلزاوردہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے نام پرہرجگہ اورہرادارے میںمہاجروںہی کونشانہ بنایاجارہاہے، اورجھوٹے مقدمات اورمیڈیاٹرائل کے ذریعے دنیاکویہ بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مہاجروں میں سب سے زیادہ جرائم پیشہ عناصرہیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ دوسال کے دوران ایم کیوایم کے ہزاروں کارکنوںکوگرفتارکیاگیا، اس کے درجنوںکارکنوںکوگرفتارکرکے سرکاری حراست میں تشدد کرکے ماورائے عدالت قتل کیاگیا۔ایم کیوایم کے مرکزنائن زیروپر چھاپہ ماراگیااورکرمنلائزیشن پالیسی کے تحت دنیاکویہ بتایا گیا کہ نائن زیروپر خطرناک مطلوب دہشت گردوں کی گرفتاری کےلئے چھاپہ ماراگیاتھااوروہاں سے نیٹوکااسلحہ برآمدکیاگیا۔نائن زیروپردوبارہ چھاپہ مار کر قمر منصوراورکہف الوریٰ کوگرفتارکیا گیا اورقمرمنصورکوسرکاری حراست میں اس قدرتشددکانشانہ بنایا گیا کہ وہ چلنے پھرنے سے معذورہوگئے ۔ اپنے ساتھیوںکی تشددزدہ لاشیں دیکھ کرہم اس پراحتجاج کریں تواس کی پاداش میں بھی ہم پر مقدمات بنائے جارہے ہیں ۔ ہمارے دفاترپر چھاپے مارے جارہے ہیں، ہمارے بے گناہ کارکنوںاورذمہ داروںکوگرفتارکیاجارہاہے ، ہرواقعہ میں ایم کیوایم کے ذمہ دارورں اور کارکنوں کوملوث کرنے کی کوشش کی جارہی ہے یہ سارے حالات اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ آپریشن صرف ایم کیوایم کے خلاف کیاجارہاہے ۔ الطا ف حسین نے کہاکہ ہم پر چاہے جتنا بھی ظلم کیاجائے لیکن ہم اپنی پرامن جدوجہدسے دستبردارنہیں ہوںگے، ہمیں خداکے نظام انصاف پرکامل یقین ہے ،وہ ضرور حرکت میں آئے گااورمظلوموں کے ساتھ انصاف ضرور ہوگا۔