لاہور (نیوزڈیسک)سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ سیاسی حلقوں میں بندر بیٹھے ڈھول بجا رہے ہیں، تاریخ گواہ ہے کہ فوجی ملک کو نہیں چلا سکتے، فوج کی ڈگڈگی پر ناچنے والے سیاستدانوں کو قوم معاف نہیں کریگی ،پہلے ہی ملک میں نیم مارشل لاءلگ چکا ہے،سیاستدانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں،فیصلہ حق میں آنے پر عمران خان جشن اور خلاف آنے پر کہتے ہیں کہ میں سویلین اداروں کو نہیں مانتا ،قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122کے فیصلے پر کسی کو بھی بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے احاطہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف ایاز صادق کے پاس سپریم کورٹ جانے کا حق موجود ہےتاہم فیصلے پر مسلم لیگ (ن)اور تحریک انصاف سمیت کسی کو بھی بغلیں نہیںبجانی چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اوروفاق کے وزراءکی طرف سے الیکشن ٹربیونل کے جج کو تنقید کا نشانہ بنانا تشویشناک اقدام ہے تاہم ٹربیونل کے جج کاظم علی ملک کو بھی میڈیا میں انٹرویو نہیں دینا چاہیے تھا، جج کا کام نہیں کہ وہ میڈیا پرانٹرویودیتا پھرے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے حق میںفیصلہ آئے تو عمران خان ڈھول بجاتے ہیں اور اگر فیصلہ خلاف آئے تو کہتے ہیں کہ میں سویلین اداروں کو نہیں مانتا ہے، ایسے ملک نہیںچلے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات پہلے ہی خراب ہیں، پہلے ہی ملک میں نیم مارشل لاءلگ چکا ہے ۔سیاستدانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی حلقوں میں بندر بیٹھے ڈھول بجا رہے ہیں ،تاریخ گواہ کے فوجی ملک کو نہیں چلا سکتے، فوج کی ڈگڈگی پر ناچنے والے سیاستدانوں کو قوم معاف نہیں کریگی۔عاصمہ جہانگیر کے بیان پر سیاسی و سماجی حلقوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ جو جی میں آئے بول دیاجائے وکیل محترمہ کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے بات چیت کرنی چاہئے۔