بدھ‬‮ ، 08 اکتوبر‬‮ 2025 

وفاق میں اہم شخصیات کی سیکورٹی کیلئے تعینات پولیس اہلکاروں کی تعداد میں کمی

datetime 26  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں انتہائی اہم شخصیات (وی آئی پیز) کی سیکورٹی کیلئے پولیس کی تعیناتی میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں کمی ہوئی خصوصاً سابق صدر پرویز مشرف کی کراچی منتقلی اور چیف جسٹسز کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایسا دیکھنے میں آیا ہے، جنگ رپورٹر عمر چیمہ کے مطابق سرکاری دستاویز کے مطابق اسلام آباد میں رواں سال 745 پولیس اہلکار وی آئی پی ڈیوٹی پر ہیں جو وزراء، ججز، بیورو کریٹس، ارکان پارلیمنٹ، سابق صدور اور وزرائے اعظم، سفارت کاروں اور اہم عمارتوں کی حفاظت کر رہے ہیں، تاہم سینیٹ میں گزشتہ دو سال (2013 اور 2014ئ) کے پیش کردہ ڈیٹا میں صرف سابق صدر پرویز مشرف، سپریم کورٹ کے ججوں، وزراء، سینیٹ و قومی اسمبلی کے اعلیٰ حکام اور تین معروف سیاستدانوں کو فراہم کردہ سیکورٹی کی تفصیلات شامل ہیں۔ 2013ءمیں سپریم کورٹ کے ججز، وزراء، پرویز مشرف، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی کی سیکورٹی کے لیے 282 اہلکار فرائض انجام دے رہے تھے جن میں انسپکٹر سے کانسٹیبل تک شامل تھے۔ 2014ءمیں یہ تعداد 255 رہ گئی، ان دو برسوں کے رواں سال سے تقابل سے پتہ چلتا ہے کہ اس تعداد میں کمی ہوئی ہے یا وہی رہی ہے۔ صدر اور وزیراعظم کی سیکورٹی اس میں شامل نہیں ہے، ان کے لئے علیحدہ انتظامات ہیں، وزراءکیلئے پولیس گارڈز ایک سے چھ تک ہے جو پی پی دور سے بہت کم ہے جب وہ درجنوں پولیس اہلکاروں کے ہمراہ سفر کرتے تھے، دلچسپ طور پر سیکرٹری داخلہ کی حفاظت کیلئے وزیر داخلہ کی سیکورٹی سے زیادہ اہلکار ہیں، وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی کی سیکورٹی کے لیے کسی بھی وزیر سے زیادہ پولیس اہلکار ہیں، سابق سینیٹر وسیم سجاد سرکاری سیکورٹی لینے والوں میں سب سے آگے ہیں جن کی حفاظت درجن بھر اہلکار کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے سیکورٹی گارڈز واپس کرنے کے بعد رواں سال اس تعداد میں 40 کی مزید کمی ہوگی، سابق آمر کو 2013ءمیں سب سے زیادہ سیکورٹی حاصل تھی، پرویز مشرف کے ساتھ 49 پولیس اہلکار تھے، ان میں تین انسپکٹرز، سات سب انسپکٹرز، آٹھ اسسٹنٹ سب انسپکٹرز، سات ہیڈکانسٹیبل اور 24 کانسٹیبل شامل تھے۔ پولیس کی دو ڈبل کیبن گاڑیاں پولیس قافلے کا حصہ تھیں۔ مشرف واحد ریٹائرڈ وی آئی پی ہیں جنہیں سیکورٹی کور حاصل ہے وہ اگرچہ کراچی منتقل ہو چکے ہیں مگر چک شہزاد میں ان کے فارم ہاﺅس پر اب بھی تین پولیس اہلکار تعینات ہیں، پرویز مشرف کے پیشرو رفیق تارڑ کے پاس ایک پولیس اہلکار اور مشرف کے جانشین آصف زرداری کے پاس پانچ پولیس اہلکار ہیں سابق وزیراعظم ظفر جمالی اور راجہ پرویز اشرف کو ایک ایک اہلکار کی سیکورٹی حاصل ہے۔ جسٹس (ر) افتخار چوہدری بطور چیف جسٹس اپنی سیکورٹی کے لئے 37 پولیس اہلکار بشمول چار گاڑیاں استعمال کرتے تھے، ان میں ایک انسپکٹر، ایک سب انسپکٹر، تین اسسٹنٹ سب انسپکٹر، تین ہیڈکانسٹیبل اور 29 کانسٹیبل شامل تھے، ان کی بعد از ریٹائرمنٹ سیکورٹی پر 15 اہلکار اور 2 پولیس گاڑیاں تعینات ہیں۔ سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے پاس 22 اہلکاروں اور 2 گاڑیوں کی سیکورٹی تھی تاہم جسٹس ناصرالملک کے چیف جسٹس بننے کے بعد اس تعداد میں اضافہ ہوا تھا جو 38 پولیس اہلکاروں تک پہنچ گئی تھی یہ تعداد جسٹس افتخار سے بھی زیادہ تھی۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی حفاظت کیلئے 10 اہلکار تعینات ہیں، قومی اسمبلی کے اسپیکر کیلئے سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد 2013ء میں سات تھی جو 2014ئ میں 10 ہوگئی جبکہ سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری کیلئے یہ تعداد 19 سے کم ہو کر 16 ہوگئی تھی جبکہ موجودہ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اس کو مزید کم کر کے 12 کر دیا ہے۔ اسلام آباد کے مہنگے ترین شاپنگ مال کے مالک سردار تنویر الیاس واحد پرائیویٹ شہری ہیں جن کے پاس اسلام آباد پولیس کے تین اہلکاروں کی سیکورٹی ہے، جنگجوﺅں کی جانب سے دھمیکوں کے باعث عمران خان، مولانا فضل الرحمٰن اور رحمٰن ملک کو بھی سرکاری سیکورٹی حاصل ہے۔ عمران خان کے ساتھ آٹھ، فضل الرحمٰن کے ساتھ چھ اور رحمٰن ملک کے ساتھ ایک پولیس کانسٹیبل ہے، اطلاعات تک رسائی کی درخواست پر حاصل کردہ معلومات کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کو خیبرپختونخوا حکومت بھی سیکورٹی فراہم کرتی ہے جس پر سالانہ ایک کروڑ 6 لاکھ 70 ہزار روپے لاگت آتی ہے، کے پی کے میں 300 شخصیات پولیس کا تحفظ حاصل کر رہی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سعودی پاکستان معاہدہ


اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…