اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں انتہائی اہم شخصیات (وی آئی پیز) کی سیکورٹی کیلئے پولیس کی تعیناتی میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں کمی ہوئی خصوصاً سابق صدر پرویز مشرف کی کراچی منتقلی اور چیف جسٹسز کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایسا دیکھنے میں آیا ہے، جنگ رپورٹر عمر چیمہ کے مطابق سرکاری دستاویز کے مطابق اسلام آباد میں رواں سال 745 پولیس اہلکار وی آئی پی ڈیوٹی پر ہیں جو وزراء، ججز، بیورو کریٹس، ارکان پارلیمنٹ، سابق صدور اور وزرائے اعظم، سفارت کاروں اور اہم عمارتوں کی حفاظت کر رہے ہیں، تاہم سینیٹ میں گزشتہ دو سال (2013 اور 2014ئ) کے پیش کردہ ڈیٹا میں صرف سابق صدر پرویز مشرف، سپریم کورٹ کے ججوں، وزراء، سینیٹ و قومی اسمبلی کے اعلیٰ حکام اور تین معروف سیاستدانوں کو فراہم کردہ سیکورٹی کی تفصیلات شامل ہیں۔ 2013ءمیں سپریم کورٹ کے ججز، وزراء، پرویز مشرف، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی کی سیکورٹی کے لیے 282 اہلکار فرائض انجام دے رہے تھے جن میں انسپکٹر سے کانسٹیبل تک شامل تھے۔ 2014ءمیں یہ تعداد 255 رہ گئی، ان دو برسوں کے رواں سال سے تقابل سے پتہ چلتا ہے کہ اس تعداد میں کمی ہوئی ہے یا وہی رہی ہے۔ صدر اور وزیراعظم کی سیکورٹی اس میں شامل نہیں ہے، ان کے لئے علیحدہ انتظامات ہیں، وزراءکیلئے پولیس گارڈز ایک سے چھ تک ہے جو پی پی دور سے بہت کم ہے جب وہ درجنوں پولیس اہلکاروں کے ہمراہ سفر کرتے تھے، دلچسپ طور پر سیکرٹری داخلہ کی حفاظت کیلئے وزیر داخلہ کی سیکورٹی سے زیادہ اہلکار ہیں، وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی کی سیکورٹی کے لیے کسی بھی وزیر سے زیادہ پولیس اہلکار ہیں، سابق سینیٹر وسیم سجاد سرکاری سیکورٹی لینے والوں میں سب سے آگے ہیں جن کی حفاظت درجن بھر اہلکار کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے سیکورٹی گارڈز واپس کرنے کے بعد رواں سال اس تعداد میں 40 کی مزید کمی ہوگی، سابق آمر کو 2013ءمیں سب سے زیادہ سیکورٹی حاصل تھی، پرویز مشرف کے ساتھ 49 پولیس اہلکار تھے، ان میں تین انسپکٹرز، سات سب انسپکٹرز، آٹھ اسسٹنٹ سب انسپکٹرز، سات ہیڈکانسٹیبل اور 24 کانسٹیبل شامل تھے۔ پولیس کی دو ڈبل کیبن گاڑیاں پولیس قافلے کا حصہ تھیں۔ مشرف واحد ریٹائرڈ وی آئی پی ہیں جنہیں سیکورٹی کور حاصل ہے وہ اگرچہ کراچی منتقل ہو چکے ہیں مگر چک شہزاد میں ان کے فارم ہاﺅس پر اب بھی تین پولیس اہلکار تعینات ہیں، پرویز مشرف کے پیشرو رفیق تارڑ کے پاس ایک پولیس اہلکار اور مشرف کے جانشین آصف زرداری کے پاس پانچ پولیس اہلکار ہیں سابق وزیراعظم ظفر جمالی اور راجہ پرویز اشرف کو ایک ایک اہلکار کی سیکورٹی حاصل ہے۔ جسٹس (ر) افتخار چوہدری بطور چیف جسٹس اپنی سیکورٹی کے لئے 37 پولیس اہلکار بشمول چار گاڑیاں استعمال کرتے تھے، ان میں ایک انسپکٹر، ایک سب انسپکٹر، تین اسسٹنٹ سب انسپکٹر، تین ہیڈکانسٹیبل اور 29 کانسٹیبل شامل تھے، ان کی بعد از ریٹائرمنٹ سیکورٹی پر 15 اہلکار اور 2 پولیس گاڑیاں تعینات ہیں۔ سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے پاس 22 اہلکاروں اور 2 گاڑیوں کی سیکورٹی تھی تاہم جسٹس ناصرالملک کے چیف جسٹس بننے کے بعد اس تعداد میں اضافہ ہوا تھا جو 38 پولیس اہلکاروں تک پہنچ گئی تھی یہ تعداد جسٹس افتخار سے بھی زیادہ تھی۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی حفاظت کیلئے 10 اہلکار تعینات ہیں، قومی اسمبلی کے اسپیکر کیلئے سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد 2013ء میں سات تھی جو 2014ئ میں 10 ہوگئی جبکہ سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری کیلئے یہ تعداد 19 سے کم ہو کر 16 ہوگئی تھی جبکہ موجودہ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اس کو مزید کم کر کے 12 کر دیا ہے۔ اسلام آباد کے مہنگے ترین شاپنگ مال کے مالک سردار تنویر الیاس واحد پرائیویٹ شہری ہیں جن کے پاس اسلام آباد پولیس کے تین اہلکاروں کی سیکورٹی ہے، جنگجوﺅں کی جانب سے دھمیکوں کے باعث عمران خان، مولانا فضل الرحمٰن اور رحمٰن ملک کو بھی سرکاری سیکورٹی حاصل ہے۔ عمران خان کے ساتھ آٹھ، فضل الرحمٰن کے ساتھ چھ اور رحمٰن ملک کے ساتھ ایک پولیس کانسٹیبل ہے، اطلاعات تک رسائی کی درخواست پر حاصل کردہ معلومات کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کو خیبرپختونخوا حکومت بھی سیکورٹی فراہم کرتی ہے جس پر سالانہ ایک کروڑ 6 لاکھ 70 ہزار روپے لاگت آتی ہے، کے پی کے میں 300 شخصیات پولیس کا تحفظ حاصل کر رہی ہیں۔