کراچی(نیوزڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے گذشتہ پانچ برسوں میں رشید گوڈیل سمیت پانچ ارکان اسمبلی کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں سے چار جاں بحق ہوگئے تھے۔کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے منتخب اراکین پر حملوں کا سلسلہ 2010 سے شروع ہوا۔ اگست 2010 میں ہی ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی رضا حیدر کو اورنگی میں نشانہ بنایا گیا، ان پر بھی موٹر سائیکل سواروں نے حملہ کیا اور سر میں گولی ماری گئی ہلاکت کے بعد شہر میں جلاو ¿ گھیراو ¿ اور فائرنگ کے واقعات میں تین روز میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔جنوری 2013 میں اورنگی ٹاو ¿ن میں رکن صوبائی اسمبلی منظر امام موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ میں ہلاک ہوگئے ان پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ دفتر سے نکل کر کہیں جا رہے تھے۔جون 2013 میں موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے رکن صوبائی اسمبلی ساجد قریشی کو ان کے نوجوان بیٹے سمیت اس وقت نشانہ بنایا تھا جب وہ جمع نماز کی ادائیگی کے بعد گھر جا رہے تھے دونوں ہی ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوئے کراچی سے باہر بھی ایک رکن اسمبلی نشانہ بنیں۔ جون 2014 میں لاہور میں رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف فائرنگ کے ایک واقعے میں زخمی ہوگئیں جو چند روز کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئیں۔ اقبال ٹاو ¿ن میں پیش آنے والے واقعے کو پولیس نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت کا نتیجہ قرار دیا۔تقریبا ایک سال کے بعد کراچی میں رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل کو نشانہ بنایا گیا جو اس وقت تشویش ناک حالت میں لیاقت نیشنل ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔بی بی سی کے مطابق رشید گوڈیل کا تعلق دھوراجی میمن کمیونٹی سے ہے، وہ اپنی کمیونٹی کے فلاح و بہبود کےلئے سرگرم رہے ہیں۔ انھوں نے 2005 کے بلدیاتی انتخابات میں بہادر آباد یونین کونسل کے ناظم کے انتخابات میں حصہ لے کر سیاست کا باضابطہ قدم رہا۔انھوں نے ایم کیو ایم کے حق پرست پینل سے اس الیکشن میں کامیابی حاصل کی، بعد میں وہ گلشن اقبال ٹاو ¿ن کے ناظم کے رابطہ کار رہے۔ ان کے سرگرم کردار کی وجہ سے ایم کیو ایم کی جانب سے انھیں 2008 کے عام انتخابات میں این اے 252 سے پارٹی ٹکٹ دیا گیا، جہاں سے انھوں نے کامیابی حاصل کی اور یہ کامیابی 2013 کے انتخابات تک جاری رہی۔مئی 2014 سے رشید گوڈیل قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنما کے منصب پر فائز تھے، ڈاکٹر فاروق ستار کو ہٹانے کے بعد پارٹی قیادت نے رشید گوڈیل کو یہ عہدہ سونپا۔ رشید گوڈیل کراچی آپریشن پر کھل کر اظہار رائے کرتے اور پارٹی کے تحفظات سے آگاہ کرتے رہے ۔