ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

شجاع خانزادہ کو برطرف کرکے انہیں 24 گھنٹے میں واشنگٹن چھوڑنے کا حکم کیوں دیا گیا تھا؟

datetime 18  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دبئی (نیوزڈیسک) پنجاب کے شہید وزیر داخلہ شجاع خانزادہ نے 1999ء میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 1994ء میں بینظیر بھٹو کی حکومت کی جانب سے پاکستان کے جوہری پروگرام اور ایف 16 طیاروں کی سمجھوتہ کرنے کا منصوبہ ناکام بنا دیا تھا جس کی وجہ سے انہیں بطور ملٹری اتاشی برطرف کرکے 24 گھنٹوں میں واشنگٹن چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب اس وقت کے آرمی چیف جنرل وحید کاکڑ اس وقت کے آئی ایس آئی چیف خواجہ ضیاء الدین، جنرل علی قلی خان اور جنرل جہانگیر کرامت کے ساتھ واشنگٹن کا پہلا دورہ کر رہے تھے۔ نے 1999ء میں اٹک میں اپنی رہائش گاہ سے مجھے میں بتایا یہ شخصیات دورے کیلئے آ رہی تھیں تو پاکستانی کمیونٹی اور پر تاثر تھا کہ وہ بینظیر بھٹو کے کی حیثیت سے آ رہے ہیں اور ممکنہ طور پر امریکی حکام کے ساتھ (جوہری پروگرام) رول بیک یا منجمد کرنے کے حوالے سے بات کی جائے گی۔روزنامہ جنگ کے صحافی شاہین صہبائی کی رپورٹ کے مطابق یہ انٹرویو 2002ء میں ایک ویب سائٹ پر شایع ہوا تھا۔ شجاع خانزادہ نے بتایا تھا کہ جنرل کاکڑ پہنچے تو میں نے انہیں دیکھا۔ جس وقت ان کا طیارہ یہاں لینڈ ہوا تو اس وقت وہ شدید دبائو میں نظر آئے۔ وہ پہلی مرتبہ امریکا دورے پر پہنچے تھے کیونکہ انہیں نیا چیف مقرر کیا گیا تھا۔ انہیں نہیں معلوم تھا کہ ان کے اور کے بیچ کیا معاملات سامنے آئیں گے۔ میں نے انہیں مختصر بریفنگ دی۔ میں نے انہیں بتایا کہ آپ یہاں ہیں اور (جوہری پروگرام) رول بیک یا پھر منجمد کرنے کے حوالے سے آپ معاونت کریں گے۔ اس پر وہ حیران ہوئے اور میں نے انہیں اثبات میں کہ جی ۔ اس پر جنرل کاکڑ کا جواب تھا کہ ایسا میری موت پر ہی ہو سکتا ہے۔ میں نے انہیں بتایا کہ آپ کل سفارت خانے آ رہے ہیں جہاں آپ افسران سے خطاب کریں گے، اور اسی نقطے پر وضاحت بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا ٹھیک ہے میں ایسا ہی کروں گا۔ اپنے انٹرویو میں شجاع خانزادہ نے بتایا تھا کہ اگلے دن جنرل کاکڑ سفارت خانے پہنچے جہاں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیوکلیئر پروگرام میری لاش پر رول بیک یا منجمد ہوگا۔ اس معاملے پر کوئی سوال جواب نہیں ہوگا، ہم اپنے نیوکلیئر پروگرام کو جاری رکھیں گے، اور کسی بات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ شجاع خانزادہ نے مجھے انٹرویو میں بتایا کہ اس صورتحال پر بینظیر حکومت اور ان کے سفارت کار شدید ناراض ہوئے۔ انہوں نے مجھ (شجاع) سے پوچھا کہ یہ بات میڈیا کو کس نے بتائی۔ اس پر میڈیا کے معاملات دیکھنے والے ایک سینئر ظہور ملک اور اکنامک سیکشن کے ایک اور آغا غضنفر کو ٹارگٹ کیا گیا۔ رپورٹر / کالم نگار مرحوم خالد حسین کو سفارت خانے بلایا گیا ۔۔۔ ایک اور صحافی کو بھی سفارت خانے بلایا گیا اور ان سے پوچھا گیا کہ ایسا کیوں ہوا۔ شجاع خانزادہ نے کہا، بھی پوچھا گیا کہ یہ کس کا کام ہے تو میں نے انہیں جواب دیا کہ کیا یہ کوئی راز کی بات تھی۔ یہ کوئی راز نہیں تھا۔ خانزادہ نے کہا کہ یہ بات ایک بحران بن گئی۔ آغا غضنفر (جنہیں حال ہی میں ایچی سن کالج کے سربراہ کی حیثیت سے ہٹایا گیا تھا) کو اور ساتھ ہی ظہور ملک کو برطرف کر دیا گیا۔ شجاع خانزادہ نے کہا کہ میں اپنے موقف پر ڈٹا رہا۔ میں نے انہیں کہا کہ بات کا بتنگڑ نہ بنایا جائے اور اسے چھوڑ دیا جائے۔ ہمیں اس بات پر فخر ہونا چاہئے کہ جرنیل نے بیان دیا۔ لوگوں کا لڑکھڑایا ہوا مورال دوبارہ بلند ہوا ہے اور ہمارے مایوس اور اترے ہوئے چہرے دوبارہ کھل اٹھے ہیں۔ شجاع خانزادہ نے کہا کہ جب میں نے یہ بات جنرل کاکڑ کو بتائی کہ معاملہ لیک ہو گیا ہے تو وہ خوش ہوئے اور کہ بہت اچھا ہوا، میں کوئی سیاست دان نہیں کہ ایسی چیزوں کا کریڈٹ لوں لیکن جو میں نے کہا میں اس پر قائم ہوں۔ شجاع نے کہا کہ اس صورتحال سے پورا ہی تبدیل ہو گیا۔ اس پورے معاملے کی وجہ سے شجاع خانزادہ کو بھی برطرف کر دیا گیا اور 24 گھنٹے کے اندر انہیں واشنگٹن چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔انہوں نے حکم کی تعمیل کی اور اپنے لوٹ گئے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…