کراچی(نیوزڈیسک)اتوار کو دہشت گردی کے نتیجے میںپنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ سمیت دیگر لوگوں کی شہادت کے واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی اورواقعے کے ماسٹر مائنڈ کا پتا لگا لیا گیا ہے۔روزنامہ جنگ کے صحافی سیدعارفین کی رپورٹ کے مطابق معتبر سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ حملہ ایک کالعد م تنظیم نے ہی کرایا ہے مگر اس کیلئے اسے دوسری کالعدم جماعت کی حمایت بھی حاصل تھی۔دہشت گرد حملے کی معاونت ایک کالعد م تنظیم نے کی اور خود کش حملہ آور بھی اسی تنظیم کے کمانڈر نذیر نے مہیا کئے تھے جن کا بظاہر تعلق خیبر پختونخوا سے لگتا ہے۔تاہم حتمی فیصلہ نادرا کی رپورٹ آنے کے بعد ہی کیا جاسکے گا۔فرانز ک رپورٹ بتاتی ہے کہ اس خودکش حملے کے لئے 15 کلوگرام سے زائد دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ ایک کالعد م تنظیم کے اہم کمانڈر مطیع الرحمن نے اہم کردار ادا کیا تھا۔مطیع الرحمن کے سر کی قیمت حکومت پاکستان نے 1 کروڑ روپے مقرر کی ہوئی ہے۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق شجاع خانزادہ پر ہونے والاحملہ پنجاب میں ہونے والے دیگر چار حملوں سے مماثلت رکھتا ہے۔ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کو اس لئے نشانہ بنایا کیونکہ پنجاب حکومت کی جانب سے کی جانے والی نیشنل ایکشن پلان اور دیگر دہشت گرد کارروائیوں کی تفصیلات شجاع خانزادہ ہی میڈیا کے سامنے آکر پیش کرتے تھے۔ سیکورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ شجاع خانزادہ کو حال ہی میں کوئی دھمکی یا کسی دہشت گرد حملے کی وارننگ جاری نہیں کی گئی تھی تاہم پاکستان مسلم لیگ نواز کی قیادت اور پولیس افسران کے بارے میں عمومی وارننگ کا اجراء ضرورکیا گیا تھا ۔ایک سوال کے جواب میں سیکورٹی ذرائع کا کہناتھا کہ اس حملے کے پیچھےایک کالعد م تنظیم ملوث نظر نہیں آتی کیونکہ اس تنظیم کو پنجاب میں بہت بڑا دھچکا لگا ہے اور وہ فوری طور پر اتنا بڑا حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔کچھ غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ اس حملے کی ذمہ داری ایک کالعد م تنظیم تاہم یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں ہوا ۔ رواں سال 13 مئی کو کراچی میں صفوراچورنگی کے قریب اسماعیلیوں کی بس پر حملہ کیا گیاتھا۔اس حملے کی ذمہ داری ایک کالعد م تنظیم نے قبول کی تاہم کچھ دن بعد جب اصل ملزمان گرفتار ہوئے تو پتا چلا کہ یہ حملہ داعش کے لئے کام کرنے والے گروپ نے کیا تھا۔ –