اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اٹک میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں ، پولیس رپورٹ کے مطابق دہشتگردوں نے پانچ سے دس منٹ کے وقفے سے دو دھماکے کرنا تھے لیکن ایک کے بعد دوسرا دھماکا ہوگیا ، تحقیقاتی ٹیموں کو دھماکے کی جگہ سے بال بیرنگ بھی مل گئے۔سانحہ اٹک کے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی گئی۔ ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی کے نمائندے بھی شامل۔ ٹیم نے کام شروع کر دیا ، تحقیقاتی ٹیموں کو دھماکے کی جگہ سے بال بیرنگ اور دھاتی ٹکڑے بھی مل گئے ۔اٹک خود کش حملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی گئی ، ایم آئی ، آئی ایس آئی ، محکمہ انسداد دہشتگردی ، پولیس اور سپیشل برانچ کے نمائندے شامل ہیں۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے فوری طور پر کام شروع کر دیا ، ٹیم سو میٹر کے دائرے میں جیو فینسنگ کرے گی ، دھماکہ سے تین گھنٹہ قبل اور دو گھنٹہ بعد کا موبائل فون کالز کا ڈیٹا جمع کیا جائے گا ، جے آئی ٹی براہ راست وفاقی وزیر داخلہ کو رپورٹ پیش کرے گی۔نجی ٹی وی کے مطابق اٹک دھماکے سے متعلق اعلیٰ حکام کو پیش کی گئی پولیس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دہشتگردوں نے پہلے حملے کے پانچ سے دس منٹ کے بعددوسرا حملہ بھی کرنا تھا ، عقبی گلی میں موجود دہشتگرد نے چودہ سے سو لہ کلو گرام وزنی خود کش جیکٹ پہنچ رکھی تھی۔منصوبے کے تحت گلی میں موجود دہشتگرد نے دیوار اور چھت کو گرانا تھا جبکہ داخلی دروازے پر گیارہ سے تیرہ کلو گرام وزنی جیکٹ پہنے حملہ آور نے پولیس اور ریسکیو عملے کو نشانہ بنانا تھا لیکن منصوبے کے برعکس پہلے دھماکے کے فورا بعد ہی دوسرا دھماکا بھی ہوگیا۔واقعہ کا مقدمہ کاو¿نٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ راولپنڈی میں درج کر لیا گیا ، مقدمہ تحفظ پاکستان آرڈیننس سیکشن سولہ کے تحت تھانہ رنگو کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا۔شادی خان گاو¿ں میں دہشتگردی سے متاثرہ ڈیرے سے ملبہ ہٹانے کے دوران بال بیرنگ بھی مل گئے ، دونوں خود کش بمباروں کے ڈی این اے کیلئے سیمپل بھی حاصل کرلئے گئے ہیں۔اٹک دھماکے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی پیش کر دی گئی ہے۔