اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی دارالحکومت کے ڈی چو ک میں 2014کے دھرنے کے خاتمے کے بعد تحریک انصاف کو چھ مرتبہ انتخابی شکستوں کا سامنا کرنا پڑا، پی ٹی آئی دھرنے کے خاتمے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں ہونیوالے ضمنی انتخابات میں6مرتبہ بلواسطہ یا بلاواسطہ حصہ لیا لیکن ہر دفعہ ہی اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ گزشتہ برس تحریک انصاف کی جانب سے دھاندلی کا الزام لگاکر دیئے جانیوالے 2013کے انتخابات کے خلاف دھرنے کے خاتمے کے بعد پی ٹی آئی کی شکستوں میں اضافہ ہوا۔ روزنامہ جنگ کے صحافی احمد نورانی کی ایک مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کو 4 قومی اسمبلی کی نشستوں اورصوبائی اسمبلی کی دو نشستوں پر ہونیوالے ضمنی انتخاب میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ ان نشستوں میں این اے 137ننکانہ صاحب، این اے 246 کراچی، این اے 108 منڈی بہاؤ الدین، این اے 19، ہری پور، پی پی 196 ملتان اور پی پی 100 گوجرانوالہ شامل ہیں۔ ملک کے اعلیٰ ترین ججوں مشتمل عدالتی کمیشن پہلے ہی تحریک انصاف کی جانب سے گزشتہ انتخابات میں لگائے جانیوالے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرچکا ہے۔ رکن اسمبلی کی موت پر 15مارچ 2015 کو این اے 137میں ضمنی انتخاب ہوا، جس میں ن لیگ کی امیدوارشذرہ منصب کامیاب ہوئیں۔ 24 اپریل 2015کواین اے 246 پر ہونیوالے ضمنی انتخاب میں ایم کیوایم کے امیدوار کنور نوید جمیل کامیاب قرار پائے، 21مئی 2015 کو پی پی 196میں ہونیوالے ضمنی انتخاب میں ن لیگ کے رانا محمود الحسن کو فتح نصیب ہوئی، 8جون 2015 کو این اے 108میں ہونیوالے ضمنی انتخاب میں ن لیگ کے امیدوار ممتا ز احمد تارڑ کو کامیابی ملی۔ 26جولائی 2015 کو پی پی 100کے ضمنی انتخاب میں ن لیگ کے امیدوار رانا اختر علی نے تحریک انصاف کے امیدواراحسان اللہ کو شکست دی۔ 16اگست 2015کو این اے 19کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کی پوری قیادت نے انتخابی مہم چلائی لیکن فتح ن لیگ کے بابر نواز نے تحریک انصاف کے راجہ عامر زمان کو شکست دیدی