دالبندین(نیوزڈیسک)جمیعت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے سیندک پراجیکٹ کے ملازمین کے احتجاج کو صوبائی حکومت کے لیئے سوالیہ نشان قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہاڑوں کا سینہ چیر کر سونا اور تانبا نکالنے والے ملازمین طویل عرصے سے معیاری خوراک اور مناسب تنخواہوں سے محرو م ہیںجو قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت فراریوں کو پہاڑوں سے اتار کر انھیں پیسوں کا لالچ دینے پر خوش ہے لیکن کسی نے یہ نہیں سوچاکہ نوجوان پہاڑوں پر گئے کیوںہیں؟ان خیالات کا اظہار انہوں نے دالبندین کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس کے دوران حافظ حسین احمد نے کہا کہ ریکوڈک کے معاملے میں ڈاکٹر مالک صاحب انگلینڈ کے چکر کاٹتے رہتے ہیں لیکن یہاں سیندک پراجیکٹ کی درجہ چہارم کے محنت کش ملازمین کو ان کا بنیادی حق تک نہیں ملتاتو پھر بلوچستان کے ناراض نوجوان کیسے یقین کر لیں کہ صوبے کی عوام کو جائز حقوق ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیندک پراجیکٹ سے چاغی کو کوئی فائدہ نہیں ملا جس کی واضع مثال یہ ہے کہ ضلع چاغی کے لوگ آج بھی پانی ، بجلی اور زندگی کے دیگر سہولیات کے لیئے ترستے ہیں جس کے سبب محرومیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیندک پراجیکٹ میں کام بھی ہماری جدوجہد سے شروع ہوئی اس لیئے ہمیشہ ہمارا یہ مطالبہ رہا کہ صوبوں کو ان کے وسائل کا پورا حق ملنا چاہیے کیونکہ بلوچستان کا اصل مسئلہ بھی وسائل پر اختیار نہ دینا ہے جس کی بناءپر نوجوان ہتھیار اٹھا کر پہاڑوں پر چلے گئے ۔اس لیئے جب تک بلوچستان کی عوام کو ان کے ساحل اور وسائل پر مکمل اختیار نہیں دیا جاتا یہاں کے حالات ٹھیک نہیں ہو سکیں گے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جے یو آئی(ف) بلوچستان سمیت ملک بھر کے مظلوم عوام اور پسے ہوئے طبقات کی حقوق کے لیئے ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر جدوجہد کرے گی اور کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دے گی کہ وہ عام لوگو ں کے حقوق پر شب خون مارے۔