اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت قانون نے بچوں کے تحفظ کیلیے قوانین کو سخت کرنے کی غرض سے متعدد بل پارلیمنٹ کو غور کیلیے بھیج دیے ہیں۔کرمنل لا ترمیمی بل 2015ء کی منظوری کی صورت میں بچوں کی نازیبا تصاویر اور وڈیوبنانا قابل تعزیرجرم بن جائے گا۔مجوزہ بل کا مسودہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون میں زیر غور ہے جس میں تعزیرات پاکستان اور ضابطہ فوجداری میں ترمیم کرکے بچوں سے متعلق جرائم میں سزائیں مزید سخت کی گئی ہیں۔مجوزہ بل میں بچوں کے بارے میں قوانین کواقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی آر سی) سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔بل کی منظوری کی صورت میں پاکستان میں بچوں کی بلوغت کی قانونی عمر 18 سال ہوجائے گی جو اس وقت مروجہ قانون کے تحت16 سال مقرر ہے۔مجوزہ قانون میں بچوں کی اسمگلنگ اور ان سے جسمانی مشقت لینے کو روکنے کیلیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ child abuseکی تعریف کا دائرہ مزید وسیع کردیا گیا ہے۔نیشنل کمیشن آن چائلڈ رائٹس کے نام سے ایک اور بل بھی منظوری کیلیے پارلیمنٹ کو بھیجا گیا ہے جس میں بچوں کے تحفظ کیلیے ایک آزادکمیشن بنانے کی سفارش کی گئی ہے، اس کمیشن میں قانون دانوں کے علاوہ حقوق انسانی کیلیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کو بھی شامل کرنے کی تجویز ہے۔