اسلام آباد(نیوزڈیسک) متنازعہ انٹرویو،مشاہد اللہ کیخلاف کارروائی کا فیصلہ،تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر مشاہد اللہ سے ان کے متنازعہ انٹرویو پر وزارت سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ کرلیاگیا ہے جبکہ وزیراعظم ہاو¿س کے ترجمان نے مشاہد اللہ کی جانب سے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں جو دعوی کیا اس کی تردید کر دی ہے۔ ترجمان کے مطابق جس ٹیپ کا ذکر کیا جا رہا ہے ایسی کسی ٹیپ کا کوئی وجود نہیں۔ میڈیا میں مشاہد اللہ کا بیان اور دعوی سامنے آنے پر وزیراعظم نے فوری طور پر مشاہد اللہ سے اسکی وضاحت طلب کر لی ہے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعظم کے علم میں ایسی کوئی ٹیپ نہیں نہ ہی کوئی ٹیپ کسی کو سنوائی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ٹیپ کا حقائق سے دور دور تک تعلق نہیں پتہ نہیں مشاہد اللہ نے ایسی باتیں کہاں سے سنیں۔ واضح رہے سینیٹر مشاہد اللہ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں دعوی کیا کہ تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے ایک سازش تیار کی تھی جس کے ذریعے وہ ملک پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ اس سازش کا انکشاف اس وقت ہوا جب پاکستان کے سویلین انٹیلی جنس ادارے انٹیلی جنس بیورو نے لیفٹینٹ جنرل ظہیر الاسلام کی ٹیلی فونک گفتگو ٹیپ کی جس میں وہ مختلف لوگوں کو ہدایات دے رہے تھے کہ دھرنے کے دوران کس طرح افراتفری پھیلانی ہے اور وزیراعظم ہاو¿س پر قبضہ کرنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا 28 اگست کی شام وزیر اعظم نواز شریف نے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے دوران یہ آڈیو ٹیپ انھیں سنائی۔ وفاقی وزیر نے کہا جنرل راحیل شریف یہ ٹیپ سن کر حیران رہ گئے۔