لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے معطل رہنما جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ میں اور میرے ساتھ موجود لوگ سر پر کفن باندھ کر پارٹی کا قبلہ درست کرنے نکلے ہیں ،اگرعمران خان نے کھوٹے سکوں کو الگ نہ کیا تو پارٹی کے اقتدار میں آ جانے کے بعد بھی بے سود ہی ہوگا ،پارٹی ٹربیونل نے ڈیڑھ سال کام کیا لیکن اس دوران عمران خان کے حوالے سے ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی ،پارٹی میں کوئی دھڑا نہیں بن رہا بلکہ اسے ادارہ بنانا چاہتے ہیں کیونکہ عمران خان دوائمی زندگی لے کر نہیں آئے ،پارلیمانی بورڈ نے جس طرح میرٹ کا خون کر کے ٹکٹوں کی تقسیم پی ٹی آئی اس وقت ہی عام انتخابات ہار چکی تھی ،حامد خان دل و دماغ سے ہمارے ساتھ ہیں لیکن ہم موجودہ حالات میں ان کی قربانی نہیں دے سکتے اس لئے انہیں کہا ہے کہ ان کا عمران خان کے ساتھ رہنا ضروری ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہم خیال رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ میرے حوالے سے جو فیصلہ کیا گیا ہے وہ ایک دھمکی ہے جو خاموش کرانے کیلئے تھی کہ اگر میں پھر بھی باز نہ آیا تو پارٹی سے نکال دیا جائے گا لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں پی ٹی آئی ، تمام سیاسی جماعتوں بلکہ پورے پاکستان کے سیاسی نظام میں تبدیلی کے لئے اسی طرح کرتا رہوں گا او ر اس کا اختتام بہتری پر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی ڈکٹیٹر شپ نہیں لیکن قبضہ گروپ اور مافیا ضرور ہے جس نے پارٹی کی ساری ایڈ منسٹریشن اپنے ہاتھ میں لے رکھی ہے اور کسی کو لیڈر شپ تک رسائی نہیں۔خیبر پختوانخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں اہلیت ہونے کے باوجود لوگوں کو نظر انداز کیا گیا اور وہی لوگ آزاد حیثیت میں کھڑے ہوئے او رجیت کر سامنے آئے ،کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔سندھ اور پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں بھی میرٹ کا خون کر کے ٹکٹوں کی تقسیم کی رپورٹس آ رہی ہیں کیونکہ جنہیں ٹربیونل نے فارغ کیا انہیں ہر سطح پر آرگنائزر لگا یا گیا ہے ۔ پارٹی میں درستگی کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ہی جدوجہد کر رہے ہیں ۔ پارٹی پرمسلط قبضہ گروپ اور مافیا اسے اندر سے نقصان پہنچا رہا ہے اور اسے پرفارم نہیں کرنے دے رہا ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی دھڑا نہیں بن رہا بلکہ پارٹی کا قبلہ درست کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور میں اور میر ے ساتھ موجود لوگ سر پر کفن باند ھ کر نکلے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ جہانگیر خان ترین ، پرویز خٹک ،نادر لغاری اور عبد العلیم خان ”سرٹیفائیڈ “لوگ ہیں اور ان کے ساتھ اور بھی بے حساب کھوٹے سکے ہیں ۔ جس صوبے کا وزیر اعلیٰ دوپہر ایک بجے دفتر آتا ہے وہ عوام کو کیا ڈلیور کرتا ہوگا حالانکہ پی ٹی آئی کی ایک صوبے میں حکومت ہے اور اس میں پرفارم کر کے ہی وہ بتا سکتی ہے کہ ہم ملک چلا سکتے ہیں۔ پوری خیبر پختوانخواہ کی اسمبلی میں اور کوئی صاف ستھرا شخص نہیں جسے وزیر اعلیٰ کا عہدہ دیا جائے اگر ذہن میں کوئی اور شخص ہے تو اسے ضمنی الیکشن لڑا کر اس عہدے پر لایا جائے ۔انہوںنے کہا کہ میرے ساتھ جو لوگ ہیں وہ پیٹھ دکھا کر بھاگنے والے نہیں یہ سب مولانا حضرت معانی ہیں ۔ انہوں نے حامد خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم اس وقت ان کی قربانی دینے کی پوزیشن میں نہیں ۔یہ کہا جارہا ہے کہ ہم الگ پارٹی بنانے نکلے ہیں اس لئے حامد خان سے کہا ہے کہ ان کا وہاں رہنا ضروری ہے او ر وہ بتائیں ہم کیا کر رہے ہیں ۔ ان کا دل و دماغ ہمارے ساتھ ہے ۔ ہم جس مافیا کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں ان کا صفایا عمران خان کے ہی ہاتھ سے ہوگا اور وہ صرف وقت کا انتظار کر رہے ہیں اور وہ وقت ابھی نہیں آیا ۔انہوں نے کہا کہ 60سال کی عمر کے لوگوں کو پیچھے بیٹھے کر مشاورت دینی چاہیے جبکہ 35سال سے اوپر لوگوںکو گورننس کرنی چاہیے جبکہ اس کے ساتھ یوتھ کو نیچے انقلابی کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ وہ بعد میں اس عہدے کو سنبھال سکیں ۔انہوں نے کہا کہ میں ملک کے مختلف شہروں اور اضلاع کے دورے کر کے کارکنوں سے ملاقاتیں کروں گا اور انہیں کہا جائیگا کہ وہ پارٹی قیادت پر اصلاحات کے لئے دباﺅ بڑھائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلہ میں اسلام آباد میں کارکنوں کا بڑا کنونشن بھی بلایا جائیگا جس کی حتمی تاریخ کا اعلان جلد کریں گے ۔جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے مطالبہ کیا کہ پارٹی میں تحفظات رکھنے والے رہنماﺅں کی مشاورت سے فوری طور پر ایک ٹاسک فورس تشکیل دیا جائے جو پی ٹی آئی الیکشن ٹربیونل کے فیصلوں پر عملدرآمد کرائے، احتساب کے عمل کے لئے بھی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس کے ٹی او آرز اور ایس او پیز بنا کر اس کا 30دنوں میں نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ۔