پشاور(نیوزڈیسک) احتساب عدالت نے متاثرین باجوڑ کے معاوضوں میں ڈھائی ارب خرد برد کے الزام میں گرفتار ایڈیشنل ہوم سیکرٹری اور سابق ڈی جی ایف ڈی ایم اے سمیت اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف ڈی ایم اے عرفان اللہ کو مزیدتفتیش کے لیے 12روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کاحکم دیدیا،سابق ڈی جی ارشد خان اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف ڈی ایم اے عرفان اللہ پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ہاﺅسنگ یونیفارم اسسٹنس سبسڈی پراجیکٹ کے تحت غیر ملکی امدادی ادارے کی جانب سے متاثرین باجوڑ کے گھروں کے لئے دیئے گئے امدادی رقم میں سے ڈھائی ارب روپے کی خرد برد کی ہے ملزمان کے خلاف بدھ کے روز وارنٹ گرفتاری جاری کر دی گئی تھی نیب خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی ادارہ یو ایس ایڈ کی جانب سے آپریشن سے متاثرہ خاندانوں کے گھروں کی آباد کاری کے لئے ڈھائی ارب روپے کی امدادی رقم جاری کی گئی تھی جس میں سے ہاﺅسنگ یونیفارم اسسٹنس سبسڈی پراجیکٹ کے تحت10ہزار متاثرین کے مکمل تباہ شدہ گھر کی دوبارہ آبادی کےلئے 4لاکھ روپے جبکہ جزوی آبادی کے لیئے1لاکھ 60ہزار دیئے جانے تھے نیب کی جانب سے ہونے والے تحقیقات کے مطابق ملزم سابق اسسٹنٹ دائریکٹر عرفان اللہ نے دیگر ساتھیوں کی مدد سے متاثرین کے ناموں سے سینکڑوں جعلی سرووے فارم بنائے تھے جبکہ سابق ڈی جی ارشد خان نے انہی فارمز کی تصدیق کرتے ہوئے ایف ڈی ایم اے پارسا کو گمراہ کر کے جعلی متاثرین کو رقوم جاری کرواکے 300ملین روپے ہڑپ لےئے ہیں جبکہ اس سے پہلے بھی انہوں نے اسی طرح دھوکہ دہی کے ذریعے مہمند ایجنسی کی متاثرین کے ناموں پر بیرونی امداد کی 60لاکھ روپے بینکوں سے نکالے تھے پہلی ہی سے نیب کے زیر حراست دونو ں ملزمان کو جمعرات کے روز احتساب عدالت کے جج محمد ابراہیم خان کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔ نیب نے عدالت سے ملزمان کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس کو منظور کرتے ہوئے فاضل عدالت نے ملزمان کو 12روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا ۔۔