اسلام آباد (نیوز ڈیسک) کراچی آپریشن پر بھرپور ردعمل دینے میں ناکامی پر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی ناراضگی ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اور سینیٹر کے استعفوں کی وجہ بنی ۔ الطاف حسین نے استعفوں سے قبل اپنے ارکان پارلیمنٹ سے دل گرفتہ خطا ب کیا، ارکان پارلیمنٹ کو کارکنوں کی آواز نہ اٹھانے اور کراچی آپریشن کا مسئلہ ٹھیک طورپر اسمبلیوں اور سینٹ میں نہ اٹھائے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا اورکہاکہ آپ لوگوں کو ایسی پارلیمنٹ میں رہنے کاکوئی حق نہیں جہاں آپ غریب کارکن کے دفاع کیلئے اپنا کردار ادا نہ کرسکیں ۔ اس موقع پر بعض ارکان نے رضاکارانہ مستعفی ہو نے کی پیشکش کی تو الطاف حسین نے غصے میں آکر اسمبلی اور سینٹ جاکر استعفے دینے کا کہہ کر فون بند کردیا ۔رپورٹر ایکسپریس جہانگیر منہاس کے مطابق استعفے پیش کرتے وقت فاروق ستار نے قومی اسمبلی میں انتہائی جذباتی کی اور پارلیمنٹ کا ماحول گرما دیا ، الطاف حسین کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے فاروق ستار نے زرداری ، محمود اچکزئی ، مولانا عزیز ، منصور حسن ، خواجہ آصف کے پاک فوج بارے کلمات پرایکشن نہ لینے اوراربوں روپے کا بھتہ لینے والے عزیز بلوچ ، بابا لاڈلا اور احمد مگسی کو بیرون ملک بھگانے والے سیاسی رہنمائوں کیخلاف کوئی مقدمہ نہ بنائے جانیکا بھی گلہ کیا ۔ تاہم فاروق ستار کی جذباتی تقریر کا حکومتی واپوزیشن بنچوں پر موجود اراکین نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور تقریر کے دوران گڈبائے اور جلد استعفے کہے جاتے رہے ، پی ٹی آئی کے عارف علوی نے فاروق ستار کے الزامات کا بھرپور جواب دیا ۔ یہ بات بھی دیکھنے میں آئی کہ فاروق ستار کے قومی اسمبلی میں استعفوں کے اعلان کے بعد متحد ہ کے ارکان قومی اسمبلی جئے الطاف جئے الطاف کے نعرے جبکہ فاروق ستار پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے ۔ ادھر ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے ارکان نے استعفوں کے بعد اپنے حق کیلئے کراچی شہر میں سڑکوں پر آنے کے آپشن پر غور شرو ع کردیا ہے ۔ اس حوالے سے ایم کیو ایم کے آصف حسنین نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے لئے استعفوں کے بعد سڑکوں پر حقوق کی جنگ لڑنے کا آپشن کھلا ہے اور ہم یہ استعمال کرسکتے ہیں