کراچی(نیوزڈیسک) سندھ اسمبلی نے بدھ کو پانچ مسودہ ہائے قانون (بلز) کی اتفاق رائے سے منظور ی دے دی ہے ۔ایک بل کے تحت دوہری شہریت رکھنے والوں کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی ہے ۔دوسرے بل کے تحت کراچی میں پانی چوری ،غیر قانونی کنکشن اور واٹربورڈ کی زمین پر قبضہ کرنے والوں کے لیے سزا مقرر کی گئی ہے ۔جبکہ ایک تیسرے بل کے تحت چانڈکا ڈینٹل کالج لاڑکانہ کا نام تبدیل کرکے ”بی بی آصفہ ڈینٹل کالج لاڑکانہ“ رکھ دیا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی نے بدھ کو سندھ لوکل گورنمنٹ (تیسرا ترمیمی) بل 201اتفاق رائے سے منظور کرلیا ،جس کے تحت بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لیے دوہری شہریت کی پابندی ختم کردی گئی ہے ۔اب دوہری شہریت والے بھی انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔بل کے تحت یونین کونسل /یونین کمیٹی میں خواتین ارکان کی تعداد ایک سے دو کردی گئی ہے جبکہ دیگر مقامی کونسلز میں خواتین کی نمائندگی 22فیصد سے بڑھ کر 33فیصد کردی گئی ہے ۔بل کے تحت تمام مقامی کونسلز میں نوجوانوں کے لیے بھی پہلی مرتبہ ایک ایک نشست مختص کی گئی ہے ۔بل کے تحت یونین کونسل /یونین کمیٹی کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب مشترکہ امیدوار کے طور پر ہوگا ۔یونین کونسل /یونین کمیٹی میں چار جنرل ارکان ہوں گے ،جن کا انتخاب متعلقہ وارڈز سے ہوگا ۔ہر یونین کونسل سے ضلع کونسل کا ایک رکن براہ راست انتخاب سے منتخب ہوگا ۔بل کے تحت یونین کونسل /یونین کمیٹی سے اوپر والی لوکل کونسلز کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب ”شوآف ہینڈ“ کی بجائے خفیہ رائے شماری سے ہوگا ۔اس موقع پر وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے یقین دہانی کرائی کہ اس سال مختلف مراحل میں سندھ میں بلدیاتی انتخابات کرالیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ترامیم سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں کی گئی ہیں ۔سندھ اسمبلی نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (ترمیمی) آرڈی ننس 2015کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی ،جس کے تحت پانی چوری کرنے والے ،غیر قانونی کنکشن لگانے اور بورڈ کی زمین پر قبضہ کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی ۔یہ سزا دس سال تک قید یا دس لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی ۔ترمیمی آرڈی ننس کے تحت کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ ایکٹ 1996ءکے سیکشن 14میں سیکشن 14اے کا اضافہ کیا گیا ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے 18انچ سے 84انچ قطر کے واٹر ٹرنگ مینز ،کینالز ،پمپنگ اسٹیشنز ،کنڈیوٹس ،سائفنز ،ریزرووائرز اور چیمبرز کو نقصان پہنچانے اور توڑنے ،صنعتی ،تجارت اور رہائشی مقاصد کے لیے غیر قانونی ہائیڈرنٹس قائم کرنے اور بورڈ کی زمین پر قبضة کرنے والے افراد کو دس سال تک قید یا دس لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔سندھ اسمبلی نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ (ترمیمی) بل کی اتفاق رائے سے منظور دے دی ہے ،جس کے تحت چانڈکا ڈینٹل کالج لاڑکانہ کا نام تبدیل کرکے ”بی بی آصفہ ڈینٹل کالج لاڑکانہ“ رکھ دیا گیا ہے ۔وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے بتایا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے 3جولائی 2015کو منعقدہ سنڈیکیٹ کے اجلاس میں ایک قرارداد منظور کی گئی تھی ،جس میں یہ سفارش کی گئی کہ ڈینٹل کالج کا نام بی بی آصفہ کے نام پر رکھا جائے ۔اس قرارداد کی روشنی میں ڈینٹل کالج کا نام تبدیل کیا گیا ہے ۔پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ بی بی آصفہ کون ہیں اور ان کی عمر کیا ہے ؟ ان کی خدمات کیا ہیں ؟ اور کالج کا نام تبدیل کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ہے ؟ آصفہ بھٹو زرداری کا پورا نام بی بی آصفہ نہیں ہے ۔اگر کسی کی کوئی خدمات ہوں تو اس کے نام سے اداروں کو نام دینا اچھا لگتا ہے ۔اداروں کے نام اس طرح تبدیل کرکے مذاق نہ بنایا جائے ۔ سندھ اسمبلی نے سندھ ذکوٰة اینڈ عشر (ترمیمی) بل 2015کی اتفاق رائے سے منظور دے دی ،جس کے تحت مقامی ذکوٰة و عشر کمیٹی کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ مستحقین کو ذکوٰة کی تقسیم اور ذکوٰة فنڈسے ہونے والے اخراجات کراس چیک،آرڈر چیک اور آٹو ٹیلر مشین (اے ٹی ایم) کے ذریعہ کرسکٰیں گے۔کراچی (این این آئی) سندھ اسمبلی نے بدھ کو ملیر یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کے قیام کے لیے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی ۔یہ یونیورسٹی نجی شعبے کے تحت قائم کی جائے گی ۔