لاہور (نیوز ڈیسک) قصور جنسی سکینڈل میں متاثرہ ایک 17سالہ لڑکے نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ بھی اس گینگ کی طرف سے بلیک میل کرنے پر پہلے ہزاروں روپے دیتا رہا، پھر رقم دینے سے انکار پر گینگ کے ارکان نے اسے ساتھ ملکر سرگرم ہونے کا کہا۔نوائے وقت رپورٹرز اشرف جاوید کے مطابق اس نے بتایا کہ اس نے گرفتار افراد کیساتھ ملکر فلمیں بنائی اور انہیں فروخت کیا۔ اس نے بتایا کہ 10 سال کے دوران صرف 400 کے قریب ویڈیوز منظرعام پر آئیں۔ اس نے بتایا کہ اس کی عمر اس وقت 8 سال تھی جب اس کے ساتھ جنسی تشدد ہوا اور وہ ان پہلے 5 لڑکوں میں شامل ہے جن کے ساتھ زیادتی ہوئی اور ان کی فلم بنائی گئی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس نے ریکارڈ سے کئی سو کلپس ریکارڈ ضائع بھی کر دئیے ۔ اس نے بتایا کہ اس نے خود پولیس کو 400 ویڈیوز فراہم کیں۔ واضح رہے کہ ایک موقع پر ایس پی انوسٹی گیشن نے بھی ملزم سے 390 ویڈیوز قبضہ میں لینے کی بات کی تھی، لڑکے نے بتایا کہ پولیس ملزموں کو بچا رہی ہے اور تفتیش کار ثبوت چھپا رہے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ پولیس ویڈیوز کو ضائع کر دے گی۔