لاہور (نیوزڈیسک) پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان نے کہا ہے کہ کشمیر کے متنازعہ علاقے سے گزارنے جانے پر پاک چین اکنامک کوریڈور کے منصوبے پر صرف بھارتی حکومت ہی نہیں وہاں کی عوام کو بھی تحفظات ہیں ،پاک بھارت تعلقات میں سب سے زیادہ بنیادی مسئلہ اعتماد کی کمی ہے ،مسئلہ کشمیر کا حل اس لیے جلد ممکن نہیں کیونکہ پورے بھارت کی رائے میں پاکستان اس پر ناجائز طورپر قابض ہے ، بلوچستان اور کر اچی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کی مداخلت محض ایک پروپیگنڈا ہے اس کے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پلڈاٹ کے زیر اہتما م”پا کستان اور بھارت کے مابین گورننس اور ترقی کے عمل کو جاننے کے باہمی مواقع“ کے موضوع پر منعقدہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب میں پلڈاٹ کے صدر احمد بلا ل محبوب، شاہد حامد، سابق سفیر شاہد ملک ،شمشاد احمد، معین الدین حیدر، مجیب الرحمن شامی ، ایس ایم ظفر،سجاد میر، عطاءالرحمن، الطاف قریشی سمیت بہت سے معروف دانشوروں اور صحافیوں نے شرکت کی۔ بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کو غربت، ثقافت، تعلیم، صحت ، زراعت، سائنس کے شعبوں سمیت تمام شعبوں میں چیلنجز درپیش ہیں ۔ان دونوں ملکوں کے پاس ان تمام شعبہ جا ت میں تعاون کرنے کے برابر مواقع بھی موجود ہیں ۔ پاک بھار ت کے مابین جس طرح کے تعلقات چل رہے ہیں یہ دنیا سے الگ تھلگ نہیں ہیں ۔ پو ری دنیا میں اس طرح ہو تا ہے کہ کسی ملک سے آپ کا تعلق کسی طرح کا ہے تو دوسرے سے کچھ اور طرح کا ہوتا ہے ۔ تمام ممالک سے تعلقات ایک جیسے نہیں ہوتے۔ پاکستان اور بھارت کے ما بین بہتر تعلقات کیلئے مختلف قسم کے بے شمارمعاہدے ہو چکے ہیں لیکن ہما رے درمیان سب سے زیادہ بنیادی مسئلہ اعتماد کی کمی ہے اور وہ یکطرفہ نہیں ہے بلکہ دونوں طرف سے ہی اعتماد کی کمی ہے ۔جب تک اعتماد کی کمی کی وجوہات کا خاتمہ نہیں کیا جائے گاتب تک ان معاہدوں پر موثر طورپر عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا ۔اس لیے دو طرفہ اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تاثر ہے کہ یہا ں کا میڈیا بھارت کے حوالے سے بہت منفی ہے اور بھارت میں یہ تاثر کہیں زیادہ ہے کہ پاکستان کا میڈیا بھارت کے حوالے سے منفی جذبات بھڑکا تا ہے ۔ یہا ں دہشت گردی کے حوالے سے ہم پر طرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ہیں ۔ یہاں بیسیوں مرتبہ بلوچستان اور کر اچی میں تخریب کا ری کے واقعات کا ذمہ دار بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کو ٹھہرا یا گیا جو کہ محض ایک پروپیگنڈا ہے ، اس کے کسی کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پرسیز فائرمعاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات بھی بھارت پر لگائے جاتے ہیں کہ بھارت ہمیشہ پہل کرتا ہے لیکن بالکل اسی طرح کے خیالات بھارت میں پائے جا تے ہیں کہ اس معاملے میں پاکستان پہل کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھار ت کو پاک چائنہ اکنامک کوریڈور کے منصوبے پر کسی قسم کا کوئی اختلا ف نہیں ہے کیونکہ ہمار اہمسایہ ملک مضبوط ہوگا تو ہم مضبوط ہونگے لیکن اس منصوبے میں بھارت کی حکومت تو کیا سول سوسائٹی کو بھی صرف اس بات پر تحفظات ہیں کہ اسے کشمیر کے متنازعہ علاقے سے گزارا جا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ او رکوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اس لیے جلد ممکن نہیں کیونکہ پورے بھارت کی رائے میں پاکستان اس پر ناجائز طورپر قابض ہے ۔