لاہور /قصور(نیوزڈیسک) قصور زیادتی اسکینڈل کے ساتوں مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات شامل کردی گئیں ، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے گرفتاری پانچ ملزمان کو 28روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیاجبکہ واقعے کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھجوانے کی درخواست بھی قابل سماعت قرار دیتے ہوئے حکومت اور مقدمے کے ملزمان کو نوٹسز جاری کر دیئے ۔ گزشتہ روز قصور زیادتی اسکینڈل کے ساتوں مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں آئی جی پنجاب،ڈی آئی جی آپریشنزپنجاب ،آر پی اوشیخوپورہ شریک تھے۔پولیس کے مطابق بچوں سے زیادتی کیس کے 7مقدمات میں 7اے ٹی اے کی دفعات شامل کی گئی ہیں ۔جس کے بعد گرفتار ہونے والے 5ملزمان تنزیل الرحمن، عتیق الرحمن، عبیدالرحمن، وسیم اور یحیٰ کو لاہور کی انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی)کی عدالت نمبر چار میں پیش کیا گیا۔اِن پانچوں ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست پیر کو مسترد کر دی گئی تھی جس کے بعد پولیس نے اِنہیں حراست میں لے لیا تھا۔گنڈا سنگھ پولیس اسٹیشن کے تحقیقاتی افسر انسپکٹر شاہ والی اللہ نے ملزمان کو سید مظفر علی شاہ کی عدالت میں پیش کیا۔سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان مقدمات میں ملزمان سے نہ صرف اسلحہ اور متاثرہ بچوں کے ورثا سے بلیک میل کرکے حاصل کی گئی رقم بلکہ وہ ویڈیو کلپ بھی برآمد کئے ہیں جو انہوں نے بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے دوران بنائے تھے۔سرکاری وکیل نے دعویٰ کیا کہ ان ملزمان نے ویڈیو کلپ بیرون ممالک فروخت کرکے کروڑوں روپے کمائے ہیں تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات عدالت کو نہیں بتائیں۔سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ گرفتار ہونے والے ملزمان میں ایک محکمہ صحت کا ملازم بھی ہے جو نشہ اور ادویات بچوں کو پلاتا تھا جس کے بعد انھیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔مقدمے کی تفتیش کرنے والی پولیس کی ٹیم نے عدالت سے ملزمان کا 30روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی تھی۔تاہم عدالت نے ان پانچ ملزمان کو 28روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔ دوران سماعت قصور سکینڈل کا مقدمہ فوجی عدالت کو بھجوانے کے لئے بھی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے قابل سماعت قرار دیدیا ۔ عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ آفتاب باجوہ کی جانب سے درخواست پر موقف اختیار کیا گیا کہ قصور واقعہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے۔ اس مقدمے میں گواہان اور مدعی کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے اس مقدمے میں نامزد ملزمان سزا سے بچ سکتے ہیں لہٰذا عدالت مقدمے کو فوری طور پر فوجی عدالت میں چلانے کا حکم جاری کرے۔ عدالت نے درخواست پر حکومت اور مقدمے کے ملزمان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا ہے۔ ادھر قصور سکینڈل کے چار نئے مدعیوں نے بھی تھانہ گنڈا سنگھ والا میں اندراج مقدمہ کیلئے درخواستیں جمع کرا دی ہیں۔ اشرف، محمد یار، طاہر اور ندیم کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزموں نے گن پوائنٹ پر انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بھی بنائی۔ مزید درخواستیں بھی جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔