کراچی (نیوزڈیسک) سندھ پولیس میں سپاہیوں کی بھرتی میں تین ارب دو کروڑ روپے کی کرپشن کا ایک نیا انکشاف ہوا ہے جس میں صوبائی وزارت خزانہ کی ملی بھت سے اے جی سندھ میں غلط دستاویزات جع کراکے سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کے خلاف اور کئی ڈی آئی جیز کی تحقیقات کی رپورٹس کے برخلاف 2800 اہلکاروں کو بھرتی کرلیا گیا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں ایک ہزار 41اہلکاروں کو بھرتی کیا گیا.روزنامہ جنگ کے صحافی اعظم علی کی رپورٹ کے مطابق جس پر میرٹ میں رہ جانے والے امیدواروں نے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی اور الزام لگایا کہ بھرتی ہونے والے ہر سپاہی سے پانچ سے آٹھ لاکھ روپے رشوت لی گئی ہے۔ اس پر سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ کو تمام تقرریاں منسوخ کرکے ایک اعلیٰ سطح کا بورڈ قائم کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ قوانین کے تحت اس حوالے سے مکمل تحقیقات کرکے عدالت میں پیش کریں، مگر ایسا نہیں ہوا، جبکہ ایک ایس پی اور دو سب انسپکٹرز پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی اور سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میرٹ پر رہ جانے والے 175امیدواروں کو بھی نوکریاں فراہم کردیں۔ جس پر اے جی سندھ نے تنخواہ کے اجراء کیلئے مجاز افسران کے خطوط مانگے، جس پر مجاز افسران کے بجائے اسی رینک کے دوسرے افسران کے دستخط کراکے اے جی سندھ کو بھیج دیئے گئے اور تنخواہوں کا اجراء شروع کروادیا گیا۔ اس طرح اس سال جنو ر ی میں سندھ ہائیکورٹ کے دیئے گئے حکم کے برخلاف رپورٹ جمع کرائی گئی اور سندھ ہائیکورٹ کو بتایا گیا کہ تمام امور ہائی پاورڈ بورڈ کی تحقیقات اور فیصلے کے مطابق ہیں جبکہ دوسری طرفسندھ ریزرپولیس کے مجاز ڈی آئی جی کو لاعلم رکھتے ہوئے 541سپاہیوں کو سیاسی بنیادوں پر لائن لگاکر تقررنامے تقسیم کئے گئے۔ ان تقرریوں میں نہ تو اخبارات میں اشتہارات دیئے گئے، نہ متعلقہ ڈی آئی جیز کو بتایاگیا اوران کےپرفارموں میں بھی دیگر افسران سے دستخط کراکے تنخواہوں کا اجراء شروع کردیا گیا۔ سندھ پولیس میں فہرستوں کی بنیاد پر بھرتی کا سلسلہ تیسرے مرحلے میں جاری ہے ۔ اسی امر میں 9جولائی 2015ء کو ڈی آئی جی سندھ ریزور پولیس نے آئی جی سندھ کو تین افسران پرمشتمل اعلیٰ پولیس افسران کی تحقیقات رپورٹ آئی جی سندھ کے جاری کردہ لیٹر نمبر 6529-30/EB-III/T/S&Sمورخہ یکم جون 2015ء کے حوالے سے رپورٹ پیش کی کہ بھرتیوں کے عمل میں سنگین بدعنوانیاں ہوئی ہیں اور ملوث افسران کے خلاف کارروائی شروع کی جائے۔ مگر اس پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جبکہ آئی جی سندھ ہی کے نام ایک دوسرے خط نمبر SRP/ADMN/7246/15مورخہ 24جولائی 2015ء میں آئی جی سندھ کو ہی باور کرایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم اور تحقیقات کے مطابق تمام تقرریاں منسوخ کردی جائیں اوربھرتی ہونے والے سپاہیوں کی تنخواہیں فوری روک دی جائیں۔سپاہیوں کی غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف امیدواروں نے سندھ ہائی کورٹ سکھر برانچ میں پیٹشن دائر کی ہے کہ ایک سپاہی کی بھرتی کے لئے 5سے 8لاکھ طلب کئے جارہے ہیں لہٰذا سندھ پولیس کے سربراہ کے خلاف کارروائی کی جائے۔