دھرنے کی انکوائری کرائی جائے، عمران اور ان کے حواریوں کو گرفتار کیا جائے، الطاف حسین

24  جولائی  2015

کراچی(نیوزڈیسک)بھاگتے چورکی لنگوٹی ہی سہی ،الطاف حسین نے بھی عمران خان پرکاری وار.متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ دھاندلی کے بارے میں عدالتی کمیشن کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا جائے جو اس بات کی تحقیقات کرے کہ پاکستان سے جمہوریت کی بساط لپیٹنے کیلئے عمران خان کے دھرنے کے پیچھے کون کونسے عناصرملوث تھے اور دھرنے کا انتظام کرنے اور اس کیلئے سرمایہ فراہم کرنے والے عناصر کونسے تھے۔ دھرنے کی انکوائری کراکر عمران خان اور ان کے حواریوں کو گرفتار کیا جائے۔ نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی اور شعبہ جات کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ دوسال تک پور ے ملک کو دھاندلی کے الزامات کی لپیٹ میں لئے رکھا گیا لیکن سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے جو ہو شربا انکشافات سامنے آرہے ہیں وہ پوری قوم کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہیں، وہ سیاسی رہنما اور وہ سینئر اینکرز اور تجزیہ نگار جنہوں نے عمران خان کے دھرنے کی ہر طرح حمایت کی اور عمران خان کو سر پر بٹھایا وہی لوگ آج میڈیا پر خود قوم کویہ بتا رہے ہیں کہ کس طرح سرکاری ایجنسیوں کی بڑی بڑی کرسیوں پر بیٹھے لوگوں نے عمران خان کی سپورٹ کیلئے سیاسی رہنماؤں اور بڑے بڑے سرمایہ داروں سے رابطے کئے ، کس طرح پی ٹی آئی کے جلسوں اور دھرنے کیلئے اربوں روپے فراہم کئے گئے جس میں پلاٹوں کی فروخت کے ساتھ ساتھ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں سے حاصل ہونے والی بھاری بھاری رقوم بھی شامل تھیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ 126دن کے دھرنے کے دوران پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا، سرکاری ٹی وی اسٹیشن پر حملہ کیا گیا، پولیس اسٹیشن پر حملے کئے گئے ،جیو ٹی وی کے رپورٹرز اور دیگر عملے، پولیس افسران و اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا،لوگ مارے گئے ،ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا گیا،اس دھرنے کی وجہ سے چین کے صدر کو پاکستان کا سرکاری دورہ ملتوی کرنا پڑا، ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی، آخر اس کا حساب کون دے گا؟۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اب اس دھرنے کی تحقیقات کیلئے بھی سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے اور اس میں ملوث تمام عناصر کو نہ صرف بے نقاب کیا جائے بلکہ ملک سے جمہوریت کی بساط لپیٹنے اور ملک کو غیرمستحکم کرنے کی سازش پر عمران خان اور ان کے حواریوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور سر عام سزادی جائے۔ الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم پر تو زکوٰۃ فطرہ وصول کرنے پر بھتہ کا جھوٹا الزام لگایا جاتا ہے اور رینجرز کے حکم پر ایم کیو ایم کے کارکنوں کو گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن پی ٹی آئی کے دھرنے کیلئے رقوم حاصل کرنے کی غرض سے اغواء برائے تاوان کی وارداتیں کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ اب جبکہ دھاندلی اور دھرنے کے حوالے سے تمام ترحقائق سامنے آگئے ہیں توپی ٹی آئی میں شامل لوگوں کوچاہیے کہ وہ اپنی عاقبت سنوارنے کیلئے پی ٹی آئی چھوڑدیں ۔متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطا ف حسین نے کہا ہے کہ آپریشن کے نام پر ریاستی ادارے ایک بارپھرایم کیوایم کوصفحہ ء ہستی سے مٹانے اور مہاجروں کو کچلنے پر تلے ہوئے ہیں ،اس دھن میں آئین وقانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور کراچی کے شہریوں بالخصوص مہاجرعوام کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا جارہاہے۔ حق تلفیوں ، ناانصافیوں اورظلم وزیادتیوںکے مسلسل عمل کی وجہ سے مہاجرعوام میں اپنے لئے علیحدہ صوبہ کی سوچ تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے اور وہ ظلم سے نجات اورمسائل کاحل اپنے علیحدہ صوبہ میںہی سمجھتے ہیں۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ذمہ داروں اور کارکنوں سے فون پر خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ستمبر2013ء میں کراچی میں شروع ہونیوالے اس حالیہ آپریشن میں رینجرزکی جانب سے ایک بار پھر مہاجروں اور خصوصاً ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ماضی طرح پھر ماورائے عدالت قتل کیاجارہاہے، انہیں گرفتارکرکے لاپتہ کیا جا رہا ہے اور ان پر جھوٹے مقدمات قائم کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے دوران کسی بھی سیاسی جماعت کے مرکز پر چھاپہ نہیں مارا گیا جبکہ رینجرز نے دو مرتبہ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا۔ گزشتہ چھاپے میں بھی ایم کیو ایم کے درجنوں کارکنوں اور ہمدردوں کو گرفتار کیا گیا۔ نائن زیرو پر دوسرا چھاپہ رینجرز نے رمضان کی 29ویں شب کو مارا اور رابطہ کمیٹی کے انچارج کہف الوریٰ اور رابطہ کمیٹی کے رکن قمر منصور کو گرفتار کرلیا۔ ان پر الزام یہ لگایا گیا کہ انہوں نے الطاف حسین کی تقریر کا انتظام کیا، تقریر سنی اور اس پر تالیاں بجائیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کس قانون میں یہ لکھا ہے کہ کسی تقریر کا انتظام کرنا، تقریر کو سننا اور اسے سن کر اس پر تالیاں بجانا جرم ہے؟ کیا اس بنیاد پر کسی سیاسی رہنما یا سیاسی کارکن کو گرفتار کرنا درست اورجائز ہے ؟ کیا اس عمل پر احتجاج کرنا غلط ہے؟ کیا اس ظلم کو ظلم کہنا غداری ہے؟۔ الطاف حسین نے اس موقع پر موجود ذمہ داران و کارکنان سے سوال کیا کہ رینجرز ایم کیو ایم کے کارکنوں کو پکڑ پکڑ کر مار رہی ہے، لوگ تقریر سنتے ہیں تو انہیں پکڑا جا رہا ہے، نہ عدالتیں سن رہی ہیں نہ اور کوئی انصاف فراہم کرنے والا ہے، کیا مسلسل ڈھائے جانے والے ان ریاستی مظالم کی وجہ سے ایم کیو ایم کو ختم کردیا جا ئے؟ اس پر تمام شرکاء نے ایک آواز ہو کر جواب دیا ’نہیں… ہرگز نہیں‘۔ الطاف حسین نے ان سے دوبارہ سوال کیاکہ ہم تحریک جاری رکھیں گے تو ہم پر مزید مظالم ڈھائے جائینگے، کیا آپ اس کیلئے تیار ہیں؟ اس پر تمام کارکنوں اور ذمہ داروں نے جواب دیا، ’ہم ہر ظلم سہنے کیلئے تیار ہیں‘۔ انہوں نے رابطہ کمیٹی، ارکان اسمبلی اور تمام ذمہ داران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک آئندہ نسلوں کی بقاء اور ان کے بہتر مستقبل کی تحریک ہے لہٰذا ہمیں بزدلی کے بجائے بہادری کے ساتھ فیصلے کرنے ہوں گے اور جرات و ہمت کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔ جب کارکنان قربانیاں دے رہے ہیں تو رہنماؤں اور ذمہ داران کو بھی ہر طرح کی قربانی کے لئے خود کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔ اس موقع پر اراکین رابطہ کمیٹی اور دیگر ذمہ داران نے بھی الطاف حسین سے فرداً فرداً گفتگو کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ وہ تحریکی جدوجہد میں کارکنوں سے پیچھے نہیں رہیںگے اور ان کے قدم سے قدم ملا کر جدوجہد کو آگے بڑھائیںگے۔ الطاف حسین نے کہا کہ میری جدوجہد صرف مہاجروں کیلئے نہیں بلکہ مہاجروں کے ساتھ ساتھ سندھی، بلوچ، پنجابی، پٹھان، سرائیکی، گلگتی بلتستانی اور تمام برادریوں کے لئے ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ حق کی اس جدوجہد میں اپنے الطاف بھائی کا ساتھ دیں گے اور کبھی الطاف حسین کو دغا نہیں دیںگے۔ انہوں نے تمام تر ریاستی مظالم، چھاپوں، گرفتاریوں، تشدد اور مصائب و مشکلات کے باوجود ثابت قدم رہنے اور ڈٹے رہنے پر ایم کیو ایم کے تمام نوجوان و بزرگ کارکنوں اور خواتین کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…