کراچی (نیوزڈیسک)وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کے ایم سی کے محکمہ تعلیم کے 1841گھوسٹ ملازمین کو ان کی نوکریوں سے فارغ کردیا ہے اور ان تمام ملازمین کی بھرتیوں اور ان کے پس پشت عوامل کی مکمل رپورٹ 15روز میں تیار کرکے ان کے کیسز کو اینٹی کرپشن میں بھیجنے کی ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ہدایت کردی ہے۔ گریڈ 1 سے گریڈ 17 کے یہ گھوسٹ ملازمین مختلف ادوار میں جعلی طریقوں سے کے ایم سی کے محکمہ تعلیم میں بھرتی ہوئے تھے اور ان کو فارغ کرنے سے کے ایم سی کو سالانہ 60 کروڑ روپے کی تنخواہوں کی مد میں بچت ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن کی جانب سے 23 فروری 2015 کو ”سرسبز سندھ، پرامن سندھ“ کے آغاز کے وقت اس بات کا اعلان کیا گیا تھا کہ یہ مہم صرف کچڑے کی صفائی کی حد تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اسے اداروں میں موجود گھوسٹ ملازمین کی صورت میں موجود گند کو بھی صاف کیا جائے گا۔ اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر منگل کے روز صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے محکمہ کے ایم سی کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے 1841 گھوسٹ ملازمین کو فارغ کرنے کی سمری پر دستخط کردئیے ہیں۔ اس طرح سالہا سال سے کے ایم سی پر سالانہ کڑوروں روپے کا اضافی بوجھ بنے یہ گھوسٹ ملازمین بالآخر ختم کردئیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ محکمہ بلدیات سمیت سندھ بھر کے تمام محکموں سے جعلی اور گھوسٹ ملازمین کے خلاف بھرپور انداز میں کریک ڈاﺅن کا آغاز کردیا گیا ہے اور منگل کے روز کے ایم سی کے محکمہ تعلیم میں گریڈ 1 سے 17 کے ان 1841 گھوسٹ ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے، جو ماضی میں جعلی طریقوںسے بھرتی ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان ملازمین میں زیادہ تر تعداد پرائمری ٹیچرز کی ہے، جو بھرتی ہونے سے آج تک ایک بار بھی اسکولوں میں نہیں آئے تھے اور ماہانہ تنخواہیں وصول کررہے تھے۔ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ انہوں نے ایڈمنسٹریٹر کراچی روشن شیخ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ان تمام ملازمین کے مکمل کوائف، ان کی بھرتی ہونے اور اس کے پس پشت عناصر کی مکمل رپورٹ تیار کرکے 15 روز کے اندر اندر ان تمام کے کیسز کو اینٹی کرپشن میں بھیجا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ ان کی بھرتیوں کے پیچھے کیا اسباب کارفرما تھے۔ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ اب محکمہ بلدیات سے جعلی، گھوسٹ اور کرپٹ ملازمین کا خاتمہ ان کا عزم ہے اور وہ اس کو پورا کرکے ہی دم لیں گے۔