پشاور(نیوزڈیسک) خیبر پختونخوا میں رواں سال کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں پچھلے سال 2014 کے تقابلی مدت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہیں۔ رواں سال کے واقعات پچھلے چار سالوں کی اسی مدت میں رونما ہونے والے واقعات میں سب سے کم ہیں۔ رواں سال میں اب تک دہشت گردی کے 113 واقعات رونما ہوئے جبکہ سال 2014 کے اسی مدت میں 240 ، سال 2013 میں 245 اور سال 2012 میں 170 واقعات رونما ہوئے تھے۔ تقابلی جائیزہ رپورٹ کے مطابق سال 2014 ، 2013 اور 2012کے مقابلے میں رواں سال دہشت گردی سے متعلق واقعات میں ہلاکتیں اور زخمی ہونے والے افراد کے تعداد بھی کم ہے۔ رواں سال 77 افراد ہلاک اور 133 زخمی ہوئے جبکہ اس کے مقابلے میں سال 2014 میں 213 افراد ہلاک اور 547 زخمی ،سال 2013 میں 317 افراد ہلاک اور 848 زخمی اور سال 2012 میں 116 ہلاک اور 422 زخمی ہوئے تھے۔ تجزےاتی رپورٹ کے مطابق رواں سال بارودی مواد کے دھماکوں کے 44واقعات رونماہوئے جبکہ سال 2014مےں 120، سال 2013مےں 165اور سال 2012مےں 108واقعات رونما ہوئے تھے۔ اسی طرح رواں سال بارود سے بھری گاڑےوں کے زرےعے دھماکوں اور خودکش بم دھماکوں کے تےن واقعات رونماہوئے جبکہ اسی نوعےت کے دھماکے سال 2014مےں 10، سال 2013مےں 15اور سال 2012مےں 12واقعات ہوئے تھے۔ اسی طرح پچھلے تےن سالوں کے مقابلے مےں رواں سال راکٹ اور مےزائل کے حملے بھی سب سے کم تعداد مےںرپورٹ ہوئے ۔امسال راکٹ حملوں کے 4واقعات رونماہوئے جبکہ سال 2014مےں11،سال 2013مےں08اور سال 2012مےں 15راکٹ حملے ہوئے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ رواں سال مےں ھےنڈ گرنےڈ /ٹارگٹ کلنگ کے واقعات مےں بھی نماےاں کمی دےکھنے کو ملی۔ رواں سال ھےنڈ گرنےڈ حملوں کے 62واقعات رپورٹ ہوئے ۔ جبکہ سال 2014مےں99واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ دہشت گردی سے سب سے زیادہ پشاور ،ڈی آئی خان ، بنوں اور ہنگو کے اضلاع متاثر ہوئے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان درانی نے اس سلسلے مےں محکمہ انسداد دہشت گردی کی کارکردگی کو سراہاہے اور اسی مہینے کے دوران دہشت گردی کے 60واقعات کا کامےابی سے سراغ لگانے پر پوری ٹےم کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کےا ہے۔ ان واقعات مےں امامیہ مسجد پشاور کا حملہ، واہگہ بارڈر لاہور کا حملہ ، بشےر احمد بلور پر حملہ، ڈسٹرکٹ کورٹ پشاور کا حملہ ، خیبر بازار بم دھماکہ ، جوڈیٰشل کمپلیکس پر خود کش حملہ ، پولیس اہلکاروں پر ھےنڈ گرنےڈ سے حملے اور اُن کی ٹارگٹ کلنگ ، نےٹو ٹرمینل پر حملہ ، چوک ےادگار کا بم دھماکہ ، سپر مارکےٹ پشاور مےں بم دھماکہ اور دوسرے واقعات شامل ہےں۔ ےہاں پر ےہ امر قابل ذکر رہے کہ دہشت گردی کے سارے واقعات سے نمٹنے کے لئے محکمہ انسداد دہشت گردی برسرپیکار ہے۔ سی ٹی ڈی اےسے 23اشتہاری ملزمان کو بھی گرفتار کر چکی ہے جنکی گرفتاری پر اُن کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی تھی۔ پورے صوبے میں خیبر پختونخوا پولیس اور سی ٹی ڈی کی انتھک کوششوں کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات کے دوران کسی قسم کی دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔ باوجود اس کے کہ بلدیاتی الیکشن کے موقع پر تخریبی کاروائیوں/سرگرمیوں کے ذریعے الیکشن کو سبوتاژ کرنے کے حوالے سے کال انٹرسپ کی صورت میں پولیس کے پاس مصدقہ/معتبر انٹیلی جنس اطلاعات موجود تھیں۔ یہ معتبر اطلاعات پولنگ اسٹیشنوں ، حساس مقامات پر حملے اور سیاسی شخصیات کو نشانہ بنانے وغیرہ سے متعلق تھیں۔ تاہم خیبر پختونخوا پولیس اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کوششوں اور حکمت عملی سے اس قسم کی دہشت گردانہ کاروائیاں بروقت ناکام بنادیئے گئے۔صوبے بھر میں بلدیاتی انتخابات سے ایک ماہ قبل شروع کیا گیا سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن پولیس کی اس حکمت علی کا حصہ تھا ۔ ضلع پشاور میں سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کے دوران بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد ، پرائما کارڈ اور باربیرنگ برآمد کئے گئے۔ ضلع لکی مروت میں اےک سکول جوکہ پولنگ اسٹیشن کے لئے منتخب کیا گیا تھاسے بڑی مقدار میں راکٹ، میزائل اور بارودی مواد برآمد کئے گئے ۔ ضلع مانسہرہ میں خود کش جیکٹس، پرائما کارڈ، بارودی مواد اور بال بیرنگ برآمد کئے گئے اور عسکریت پسند گرفتار کئے گئے جو پولیس اور پولیو ٹیموں پر حملوں میں مطلوب تھے۔ اسی طرح سال رواں میں کل 9073 سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کئے گئے۔