کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ان کی جماعت کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز کی جانب سے چھاپہ مارے جانے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی جس کے بعد پارٹی قائد الطاف حسین نے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں پاک فوج سے سوال کیا کہ نائن زیرو کے اطراف سے دہشت گرد گرفتار ہوئے ہیں جبکہ اس کا الزام ایم کیو ایم پر لگایا جا رہا ہے ۔جبکہ پاک فوج کی کاکول اکیڈمی کی چھاﺅں میں اسامہ بن لادن چھپا ہوا تھا ، مجھے بتایا جائے کہ اس کو کس نے پناہ دے رکھی تھی ۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ایک نڈر آدمی ہیں لیکن اسامہ بن لادن کا کاکول کے قریبی علاقے سے برآمد ہونے کے بارے میں کسی سے حساب مانگا گیا ہے؟ انہوں نے مزید سوال اٹھایا کہ ایم کیو ایم کے گرد گھیرا تنگ کرنے والے جوا ب دیں کہ اس وقت موجود تمام فوجیوں کو برطرف کیوں نہیں کیا گیا ؟ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وردی تمام قوانین سے ماورا ہے لیکن اگر رینجرز اہلکار طریقے سے دہشت گردوں کو گرفتار کرتے تو اتنا شور نہ ہوتا۔انہوں نے مزید واضح کیا کہ مجرم کوئی بھی ہو اسے سزا ملنی چاہیئے خواہ وہ ان کا بھائی ہی کیوں نہ ہو ۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پارٹی کے چند قائدین کو دہشت گردوں کی پناہ لینے کا علم تھا جبکہ انہوں نے قسم کھاتے ہوئے کہا کہ خدا کی قسم رابطہ کمیٹی سے کئی مرتبہ پوچھا کہ یہاں کوئی کرمنل تو نہیں رہ رہا ۔الطاف حسین کا کہنا تھا کہ جب علم ہوا کہ مطلوب افراد گرفتار ہوئے ہیں تو رابطہ کمیٹی پر غصہ کیا اور ان سے پوچھا کہ جھوٹ کیوں بولا اور انہیں کیوں نہیں بتایا کہ نائن زیرو یا اس کے اطراف میں جرائم پیشہ افراد رہ رہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ پارٹی میں سب لوگ گندے نہیں ہیں جبکہ کچھ لوگ گندے کاموں میں پڑ گئے ہیں۔
مزید پڑھئے: اگر مجھے شادی کرنا ہوتی تو کرینہ سے کرتا
ایم کیو ایم کے مقتول رہنماءعمران فاروق قتل کے قتل کیس کے حوالے سے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ لندن پولیس تحقیقات کر رہی ہے جبکہ انہوں نے حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ کیس کے 2 لوگ حکومت کے پاس ہیں تو وہ پیش کرے ۔جبکہ الطاف حسین سے منی لانڈرنگ کیس سے متعلق پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے ان کی جماعت کے بیشتر اکاﺅنٹ ابھی تک سیل ہیں لیکن ان مقدمات میں زیادہ سے زیادہ کیا ہو جائے ؟ الطاف حسین نے واضح کیا کہ اگر انہین سزا ہوئی تو وہ سزا کاٹیں گے اور کسی سے رہائی کی بھیک نہیں مانگیں گے۔الطاف حسین نے مزید کہا کہ ان کیسز کی وجہ سے ان کا پاسپورٹ اور دستاویزات برطانیہ کی حکومت کے پاس ہیں اور جیسے ہی انہیں یہ دستاویزات واپس ملتے ہیں تو وہ سیدھا پاکستانی ہائی کمیشن جا کر پاکستانی پاسپورٹ اور دیگر ضروری کاغذات بنوائیں گے جبکہ یہ عمل اگر 15 دن میں مکمل ہو جائے تو وہ اگلے 15 دن میں پاکستان واپس آنے کو تیار ہیں۔
مزید پڑھئے: علم کی دولت سے مالا مال جنگی ٹینک تیار
اپنی جماعت کے رہنماءاور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ گورنر ٹھہر ٹھہر کر بولتے ہیں جبکہ وہ روانی سے گفتگو کرنے کے عادی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عشرت العباد ایسے بات کرتے ہیں کہ کسی کو برا نہ لگ جائے اور ان کی چال میری چال سے الگ ہے ۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے ساتھ ان کے اختلافات بہت زیادہ ہیں ۔جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن صولت مرزا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صولت مرزا کو ایم کیو ایم چھوڑے ہوئے 20 سے 25 سال ہو گئے ہیں جبکہ اس کا ہماری جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔