اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ جب حکومت اور اپوزیشن مل جاتی ہے تو جمہوریت ختم ہوجاتی ہے، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے مک مکا کر رکھا ہے اور جب بھی ان جماعتوں کو تحریک انصاف سے خطرہ ہوتا ہے تو اکٹھی ہوجاتی ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا چیئرمین سینیٹ کے لئے رضا ربانی مناسب امیدوار ہیں اور ان کی شہرت اچھی ہے لیکن ان کی کارکردگی پر نظر ہوگی تاہم پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کوووٹ نہیں دیں گے جب کہ قوم اس وقت نئی سیاست دیکھنا چاہتی ہے اور اسی سال انتخابات دکھائی دے رہے ہیں جس کے لئے تحریک انصاف نے اپنی تیاری مکمل کرلی، 1992 کے ورلڈ کپ کا تجربہ اور نوجوان ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے، کوشش ہے کہ نادرا چیرمین سے ملاقات ہو تاکہ ان کے سامنے حقائق لائے جائیں اگر حکومت نے دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن نہ بنایا تو پی ٹی آئی سڑکوں پر ہوگی۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں ہمارے سینیٹ امیدواروں کو کروڑوں روپے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے ثابت کردکھایا کہ وہ بکاؤ مال نہیں جب کہ خیبرپختونخوا واحد صوبہ ہے جس میں کسی رکن نے اپنے ضمیر کی قیمت نہیں لگائی ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور نئے آنے والوں کو پارٹی میں مشاورت کے بعد اپنے ساتھ ملایا جائے گا۔
اس سے قبل چکدرہ میں شجرکاری مہم کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ ایک جماعت جس نے پہلی بار سینیٹ انتخابات میں حصہ لیا اس کے غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو کروڑوں روپوں کی پیشکش ہوئی جسے انہوں نے ٹھکراتے ہوئے خود کو فروخت نہ کرنے کا فیصلہ کیا جو ملک میں بہت بڑی تبدیلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 122 کے ووٹوں کی تصدیق کا معاملہ نادرا کے پاس چلا گیا ہے جس کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا جب کہ رضا ربانی کی بطور چیرمین سینیٹ نامزدگی کے حوالے سے پارٹی مشاورت کے بعد ہی کسی قسم کا تبصرہ کیا جاسکتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لاہور میں 15 ارب درخت کاٹنے کے لئے خرچ کئے جارہے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا میں 15 ارب کی لاگت سے ایک ارب درخت لگائے جارہے ہیں جس سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کے تحفظ کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا جب کہ صوبے کے جنگلات بچانے کے لئے نئی ’’نگہبان فورس‘‘ لا رہے ہیں جس میں مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا۔