جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

لاہور ہائیکورٹ میں بیوی کا شوہر سے صلح سے انکار،بچے رو رو کر ہلکان

datetime 6  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)لاہور ہائی کورٹ میں بچوں کی حوالگی کیس کی سماعت ہوئی ،عدالت نے 2 بچے ماں اور2 بچے والد کی تحویل میں دینے کا حکم دیدیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز لاہور ہائی کورٹ میں ماں اور اور باپ کے درمیاں بچوں کی حوالگی کیس کی سماعت ہوئی تو اس موقع پر چاروں بچے بھی عدالت میں پیش کئے گئے ،اس موقع پر عدالت نے میاں بیوی کے صلح نامے کے بارے میں پوچھا تو بچوں کی ماں ناہید نے صاف انکار کر دیا کہ وہ اپنے شوہر شہزاد کے ساتھ کسی صورت بھی صلح نامہ نہیں کریں گی اور نہ ہی وہ دوبارہ ان کے گھر جائیں گی،بچوں کے والد شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ چاروں بچے ماں کے پاس نہیں رہنا چاہتے وہ میرے ساتھ گھر جانے کو تیار ہیں لہذا بچوں کو میرے ساتھ جانے کا حکم دیا جائے ،عدالت نے 2 بچے ماں اور2 بچے والد کی تحویل میں دینے کا حکم دیدیا ۔کیس کی سماعت سے قبل جب بچے عدالت کے باہر پہنچے تو باپ کو دیکھ کر لگا تار رونے لگ گئے جس پر بچوں کا والد شہزاد بھی آبدیدہ ہوگئے اور سڑک پر بیٹھ کر رونے لگ گئے ،اس موقع پر بچوں کی والدہ ناہید بچوں کو زبردستی باپ سے چھین کر لے جانے کی کوشش کرتی رہی ،بچوں کی نانی نے بہو ناہید کو منت سماجت کی کہ شوہر کے ساتھ صلح کر لو لیکن ناہید نے صاف انکار کر دیا کہ وہ شہزاد کے ساتھ صلح نہیں کریں گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…