اسلام آباد ( نیوزڈیسک) پیسے کی ریل پیل کے بعد رہی سہی کسر صدارتی آرڈرنے پوری کر دی۔ رات گئے فاٹا کی چار سینیٹ نشستوں کے انتخاب کے لیے صدارتی آرڈر جاری کرتے ہوئے طریقہ کار میں تبدیلی کی گئی تو فاٹا کے گیارہ میں سے چھ اراکین قومی اسمبلی صبح سویرے اسلام آباد ہائی کورٹ جا پہنچے اور صدارتی آرڈر چیلنج کر دیا۔ دوسری جانب صدارتی آرڈر کی حمایت کرنے والے پانچ اراکین اسمبلی ووٹ ڈالنے کے لیے قومی اسمبلی پہنچے تو پریذائیڈنگ آفیسر نے انہیں صدارتی آرڈنینس پر وزارت قانون کی رائے آنے تک ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کرنے کے بعد سراپا احتجاج اراکین فاٹا دوہائی دیتے الیکشن کمیشن پہنچے اور چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان سے یکے بعد دیگرے دو ملاقاتیں کیں اور صدارتی آرڈر کے تحت ہونے والے فاٹا سینیٹ انتخابات روکنے کی استدعا کی۔ چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں صدارتی آرڈر کے قانونی پہلوﺅں کا جائزہ لیا گیا۔ غور و غوص اتنا طویل ہوا کہ پولنگ کے لیے مقررہ وقت تک گتھی سلجھ نہ سکی اور فاٹا کے سینیٹ انتخابات میں بغیر کوئی ووٹ پول ہوئے پولنگ کا وقت ختم ہو گیا ۔الیکشن کمیشن نے صدارتی آرڈر میں ابہام کے پیش نظر فاٹا کے لیے سینیٹ الیکشن غیر معینہ مدت کیلئے انتخابات ملتوی کر دئیے۔