سپریم کورٹ نے کہاہے کہ اگر نااہل ممالک کی فہرست مرتب کی جائے توپاکستان 180ممالک میں پہلے نمبرپر آئے گا۔
قانون کی کتابوں کی غلط اشاعت کے مقدمے میں جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ہم پتھرکے دورمیں رہ رہے ہیں جہاں حکومت کی کوئی ذمے داری نہیں، وفاقی اورصوبائی حکومتیں اپنی ذمے داریاں اداکرنے کوتیار ہی نہیں۔ بنگال کوہم نے بہت عرصے تک باسکٹ بال بنائے رکھا اور 23سال قبل دھکا دے کرالگ کیالیکن اس نے بھی اپنے قوانین کابنگالی زبان میں ترجمہ کرلیاہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایاکہ آئی ٹی کاایک ماہرتعینات کیا گیا ہے جو کمپیوٹرائزڈ نظام بنائے گا اوروہ روزانہ کی بنیادپر اپ ڈیٹ ہوگا۔
جسٹس جوادنے کہاکہ ہم نے کہا تھاکہ ذمے داروں اوران کے خلاف کارروائی نہ کرنے والوں کے نام بتائیں مگر حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ کہاجاتا ہے انگریزحکمراں بڑا ظالم تھالیکن اس نے 1899میں قانونی کوڈکا ترجمہ کیااور 4آنے میں لوگوں کوفراہم کیا۔ وفاقی اورچاروں صوبائی حکومتیں تحریری طورپر بتائیں کہ اس نااہلی کا ذمے دارکون ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کتابوں کی درست اشاعت کی ٹائم لائن بھی دی جائے۔ آرڈرکی نقول ملک کے چیف ایگزیکٹو اوروزرائے قانون کوبھیجیں جبکہ چیف ایگزیکٹو کوبتایا جائے کہ سپریم کورٹ میں یہ معاملہ چل رہاہے۔ ملک میں آج کل دہشت گردی کابڑا چرچاہے مگرلوگوں کودہشت گردی کے قانون تک رسائی ہی نہیں ہے۔ حکمراں توہمیشہ یہ چاہتے ہیں کہ لوگ اپنے حقوق سے بے خبررہیں۔ مزیدسماعت آج ہوگی۔