اسلا م آباد (نیوز ڈیسک)برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد پرتگال نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کردیا۔ پرتگالی حکومت نے واضح کیا کہ اسرائیل جنگ بندی اور دیگر بنیادی شرائط پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔رائٹرز کے مطابق، برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ آج برطانیہ نے فلسطینی عوام اور اسرائیلیوں کے لیے امن کی نئی امید کے طور پر فلسطین کو ریاست تسلیم کیا ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ برطانیہ کا یہ قدم دنیا کے 140 سے زائد ممالک کی پالیسیوں سے ہم آہنگ ہے، تاہم یہ فیصلہ اسرائیل اور اس کے قریبی اتحادی امریکا کے لیے ناپسندیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔
کینیڈا اور آسٹریلیا پہلے ہی فلسطین کو ریاست تسلیم کرچکے ہیں، اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مزید ممالک بھی یہی اقدام اٹھائیں گے۔یاد رہے کہ برطانیہ نے جولائی میں اسرائیل کو متنبہ کیا تھا کہ اگر غزہ کی ابتر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو فلسطین کو ریاست مان لیا جائے گا۔ اس وقت کیئر اسٹارمر نے کہا تھا کہ اسرائیل کو حماس کے ساتھ جنگ بندی، غزہ میں امداد کی فراہمی، مغربی کنارے پر قبضے سے باز رہنے اور دو ریاستی حل کی سمت پیش رفت جیسے اقدامات کرنا ہوں گے۔
لندن میں فلسطینی مشن کے سربراہ حسام زملط نے برطانوی اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ طویل عرصے سے زیر انتظار تھا۔ ان کے مطابق یہ اقدام نہ صرف فلسطین کے حق میں ہے بلکہ برطانیہ کی تاریخی ذمہ داریوں کی تکمیل بھی ہے۔دوسری جانب، پرتگالی وزیر خارجہ پاولو رینجل نے نیویارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا پرتگال کی خارجہ پالیسی کا مستقل اور اصولی حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں دیرپا امن کے لیے دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے۔ساتھ ہی انہوں نے اعتراف کیا کہ فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کرنا غزہ میں جاری انسانی بحران ختم نہیں کرتا، لیکن فوری جنگ بندی ناگزیر ہے۔















































