اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے ایک اہم گفتگو کے دوران کہا ہے کہ آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دینے کا فیصلہ ان کا ذاتی تھا، تاہم اس پر سابق وزیراعظم نواز شریف سے مشورہ ضرور کیا گیا تھا۔سینئر صحافیوں سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ میں اہم قومی فیصلوں میں ہمیشہ نواز شریف سے رائے لیتا ہوں، اور فیلڈ مارشل بنانے کا اقدام بھی اسی مشاورت کا نتیجہ تھا۔بات چیت کے دوران انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی جنگ میں فتح ایک فریق کی اور نقصان دوسرے کا ہوتا ہے، مگر مستقل امن ہی دونوں ملکوں کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔
پاک بھارت تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات صرف دہشت گردی جیسے حساس موضوع پر ہوں گے، اور یہ بات چیت قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر کی جائے گی۔ تاہم بھارت کسی تیسرے ملک کی شمولیت کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔وزیراعظم کے مطابق مذاکرات میں پاکستان چار اہم امور پر بات کرے گا جن میں مسئلہ کشمیر، پانی کی تقسیم، تجارت اور دہشت گردی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر بات چیت سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات جیسے ملک میں ہو سکتی ہے، اور اس عمل میں امریکہ کا کردار کلیدی ہوگا۔وزیراعظم نے مزید انکشاف کیا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کو اسرائیلی حمایت حاصل تھی اور مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی اسلحہ استعمال کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان نے جنگ بندی کے لیے کوئی درخواست نہیں دی تھی، اگر ایسا ہوتا تو عالمی ادارے ضرور نشاندہی کرتے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان جنگ سے قبل کی پوزیشن پر واپس جانے کا معاہدہ کیا گیا ہے، لیکن فی الحال اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا جا سکتا۔
پسرور میں ہونے والی لڑائی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی فوجی جوانوں نے جرات و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی چوکی کو آخری دم تک بچایا۔ اس حملے میں ایک سپاہی اور آٹھ عام شہری شہید ہوئے، لیکن دفاعی لائن کو ترک نہیں کیا گیا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی اہلکار بھارت میں موجود تھے، تاہم پاکستان نے دشمن پر زبردست حملہ کیا اور “الفاتح” میزائل کا استعمال کیا، جو پاکستان میں تیار کردہ ہے۔مزید گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ جنگی صورتحال کے دوران رات ڈھائی بجے آرمی چیف نے انہیں کال کی اور اطلاع دی کہ بھارت حملہ کرنے والا ہے۔ وزیراعظم نے جواب دیا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں، دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑی دفاعی اور معاشی طاقت کو جوابی کارروائی سے پسپا کیا گیا اور پاکستان نے کامیابی حاصل کی۔