جمعرات‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

لاہور میں بڑوں کی ملاقات، عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم اتفاق ہوگیا

datetime 17  اکتوبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے درمیان عدلیہ میں اصلاحات کی حد تک اتفاق رائے ہو گیا جبکہ باقی نکات پر بھی اتفاق رائے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے ، مولانا فضل الرحمن مزید اتفاق رائے حاصل کرنے کیلئے آج جمعرات کے روز پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے ملاقات کریں گے ۔مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر مشاوت کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی رہائشگاہ پر دئیے گئے عشائیے کے موقع پر اہم بیٹھک ہوئی جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری ، وزیر اعظم شہباز شریف ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری شریک ہوئے ، اس موقع پر نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار ،گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سمیت تینوں جماعتوں کے مرکزی رہنما اور اٹارنی جنرل بھی موجود تھے ۔

پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کی قیادت کے جاتی امراء رائے ونڈ پہنچنے سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف کی پارٹی کی سینئر ترین قیادت سے مشاورتی ملاقات ہوئی جس میں مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیشرفت کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ ملاقات میں شریک وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے مختلف امور اورپارلیمان کے دونوں ایوانوں میں نمبر گیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ۔بعد میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپنے وفد کے ہمراہ جاتی امراء رائے ونڈ پہنچے تو مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے وزیر اعظم شہباز شریف ، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور دیگر کے ہمراہ ان کا استقبال کیا ۔

دونوں جماعتوں کی قیادت اور سینئر رہنمائوںکے ہمراہ ایک گھنٹے تک ملاقات ہوئی جس میں مجوزہ آئینی ترمیم بارے اب تک ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے گفتگو اورمختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے لیگی قیادت کو اپنی جماعت میں ہونے والی مشاورت اور مسودے سے آگاہ کیا ۔مولانا فضل الرحمن نے مجوزہ آئینی ترمیم بارے پیپلز پارٹی سے ہونے والی مشاورت کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ۔ بعدا زاں صدر مملکت آصف علی زرداری اورپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اپنے وفد کے ہمراہ جاتی امراء رائے ونڈ پہنچے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اوروزیر اعظم شہباز شریف نے پارٹی کی سینئر قیادت کے ہمراہ ان کا پرتپاک استقبال کیا ۔ بعد ازاں تینوں جماعتوں کی قیادت اور سینئر رہنمائوں نے اکٹھے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال خصوصاً مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے ، آئینی ترمیم کے حوالے سے دونوں ایوانوں میں درکار نمبر وں کے حوالے سے بھی گفتگو کی ۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اب تک ہونے والے اجلاسوں ، مسودے کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کے درمیان اتفاق رائے اور دیگر جماعتوں کی جانب سے سامنے آنے والے مسودے اور مختلف تجاویز اور مطالبات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔عشائیے میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار ، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ،اٹارنی جنرل منصور اعوان ،سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، سید نوید قمر، میئر کراچی مرتضی وہاب ،جمیل سومرو اور دیگر بھی موجود تھے۔ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمن نے بلاول بھٹو زرداری ، اسحاق ڈار ، اعظم نذیر تارڑ اور دیگر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ میں نے دو روز قبل اعلان کیا تھاکہ کہ مجوزہ آئینی ترمیم پر مشاورت کے لئے جمعیت علمائے اسلام (ف)پاکستان پیپلز پاٹی سے ملے گی اوراپنا مسودہ ان کے سامنے رکھے گی اور ان کے مسودے کا معائنہ کرے گی ، اس حوالے سے ہم کراچی گئے اوربلاول بھٹو زرداری نے ہماری میزبانی کی اور ایک طویل میٹنگ میں ہم نے مجوزہ آئینی ترمیم پر عدلیہ کی اصلاحات کے حوالے سے ہم نے تقریباً اتفاق حاصل کر لیا تھا ،اپنے شیڈول کے مطابق نواز شریف کے پاس حاضر ہوئے ہیں اور انہوں نے ہمیں باقاعدہ عشائیے پر دعوت دی جس میں صدر پاکستان آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری اپنی پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ تشریف لائے جبکہ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) اورجمعیت علمائے اسلام (ف) کی قیادت اور رہنما بھی موجود تھے اور ہم نے ساری صورتحال پر تفصیلی غور کیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ عدلیہ میں اصلاحات کی حد تک اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے کچھ دوسرے نکات ہیں وہاں پر بھی اتفاق رائے کے قریب تک پہنچ گئے ہیں اور آج کا اجلاس انتہائی حوصلہ افزا رہا ہے ،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں ایک ایسے نظام کو رائج کیا جائے ،آئین میں ایسی ترامیم لائی جائیں جو ہر شعبے میں اصلاحات کا سبب بنیں ، ماضی میں جو اداروں میں مداخلت اور اداروں کے اپنی حدود سے باہر جا کر اقدامات ہوتے رہے ہیں انہیں دائروں تک محدود رکھا جائے انہیں ان کے فرض تک محدود رکھاجائے اورپارلیمنٹ کو بالا تر رکھا جائے اوراس کی بالا تری کو مستحکم بنایا جائے ،آئین کی بالا دستی کو مضبوط بنایا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ پہلے جو ابتدائی مسودہ آیا تھا تھا ہم نے اسے مستر دکر دیا تھا اور آج بھی مسترد کر تے ہیں،اگر ہماری تجاویز پر آتے ہیں تو بسم اللہ نہیں آتے ہم مسودے کو کل بھی مسترد کر چکے تھے اورآج بھی اسی موقف پر قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مشاورت کے بعد اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں اورمیںسمجھتا ہوں آج چونکہ حکومتی پارٹی چاہے وہ مسلم لیگ (ن) کی صورت میں ہو یا ان کے اتحاد ی پیپلز پارٹی کی صورت میں ہو ،اپوزیشن سے جمعیت علمائے اسلا م (ف)نے مذاکرات کئے اور بہتر طور پر آگے بڑھے ہیں ،ہم کہتے ہیں ملکی سیاسی صورتحال پر سنجیدگی کے ساتھ بحث کی جائے اسے سمجھا اور اگر ہم اس پر ایک سنجیدہ فیصلے کی طرف گئے تو آئین بھی بچے گا ملک بھی اورادارے بھی بچیں گے ،اگر ایک ادارے کو دوسرے پر بالا دستی دیں گے تو اس کے بعد پھر پارلیمنٹ اور سیاست کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی اورہم اس طرح کی ترامیم کے حق میں نہیں ہیں۔

میں آج جمعرات کے روز اسلام آباد پہنچ کر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے بات کروں گا اوران کا اتفاق رائے بھی حاصل کیا جائے گا اور ہم اس سفر کامیابی سے منزل تک پہنچائیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم ایک بار پھر مولانا فضل الرحمن کے شکر گزار ہیں ، پاکستان پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف)کے درمیان آئینی ترمیم کے حوالے سے عدلیہ میں اصلاحات کے حوالے سے جو اتفاق رائے پیدا ہوا تھا ،اتفاق رائے جو دو جماعتوں کے درمیان تھا آج تین جماعتوں کے درمیان ہے ،ہمارا عدلیہ کی اصلاحات کا ارادہ ہے ، ہم پارلیمان اور آئین کی بالا دستی چاہتے ہیں ، ہم عدلیہ میں اصلاحات کے ذریعے عوام کو جلدی اور فوری انصاف دلانا چاہتے ہیں ،وہ آئین جس پر میرے اور مولانا فضل الرحمن کے بڑوں نے دستخط کئے ہم ان شا اللہ عدلیہ میں اصلاحات لے کر رہے ہیں اور ہمارے بڑوں کے بنائے ہوئے آئین کا تحفظ کرنے کے لئے اصلاحات کے بعد عوام کو یہ نظر بھی آئے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم تاریخی کامیابی سے اتفاق رائے کی طرف بڑھتے جارہے ہیں اسی کے ساتھ مناسب وقت ہم آئینی ترمیم کو دونوں پارلیمان سے منظور کر ا ئیں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں آج ایک بڑا ہی خوش نصیب دن ہے کہ پاکستان میں ستائیس سال بعد بارہ ممالک کے سربراہان ونمائندگان نے شنگھائی تنظیم اجلاس کی میزبانی کی ۔ انہوںنے کہا کہ عدلیہ میںاصلاحات کے حوالے سے تین جماعتوں میں اتفاق رائے ہو چکا ہے ،جو دوسرے کچھ نکات ہیں ہم ان کے مزید قریب پہنچ چکے ہیں ،اللہ نے چاہا تو ایک آدھ روز میں اس پر بھی پیشرفت ہو گی اور اس کو حتمی کیا جائے گا۔

یہ ساری مشق عوام کی بہتری کے لئے ہو رہی ہے ،اس میں کسی جماعت کا ذاتی مقصد نہیں ،آج سے اٹھارہ سال پہلے نواز شریف اور محترمہ بینظیر نے جس میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تھے اس کی تمام جماعتوں نے تائید کی تھی ، عوام کو انصاف میں جس تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے عدلیہ میں اصلاحات کے ذریعے تبدیلیاں کی جائیں گی جس سے عوام کو تیز اور شفاف انصاف مہیا کیا جائے گا ، ایپکس کورٹ جو آئینی معاملات اورسو موٹو کے معاملات میں ہوتی ہیں اور لوگوں کے سول اورکریمینل کیسز پڑے رہتے ہیں انہیں ریلیف نہیں ملتا عدلیہ میں اصلاحات سے انہیں ریلیف ملنے کا کام شروع ہو جائے گا۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…