اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی پر غزہ میں احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ سے جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 58 ہوگئی۔شہداء میں 16 معصوم بچے بھی شامل ہیں جبکہ 2700 افراد زخمی بھی ہوئے۔گذشتہ روز غزہ کی پٹی پر مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے فیصلے کے خلاف احتجاج
میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے شرکت کی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ’گریٹ مارچ آف ریٹرن‘ میں شرکت کے لیے فلسطینیوں کی بڑی تعداد غزہ میں موجود تھی جس نے اسرائیل کے قیام کے 70 سال مکمل ہونے پر احتجاج کیا۔اسرائیلی فوج نے احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کردی جس سے 16 بچوں سمیت 58 افراد شہید اور 2700 سے زائد زخمی ہوگئے۔خیال رہے کہ 30 مارچ سے شروع ہونے والی تازہ ترین فلسطینی تحریک میں اب تک 100 کے قریب فلسطینی شہید اور 10 ہزار 500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔فلسطینی صدر محمود عباس نے سانحے پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے سفارتخانہ منتقل کرکے امن مذاکرات سے خود کو علیحدہ کردیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اب مشرق وسطیٰ کے مسئلے کے حل کے لیے امریکی ثالثی قابل قبول نہیں بلکہ عالمی کانفرنس کی تشکیل کردہ ثالثی سے بات ہوگی۔دوسری جانب غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی سلامتی کونسل کی تحقیقات کی درخواست امریکا نے روک دی۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔مزید کہا گیا کہ فلسطینیوں کو درپیش انسانی چیلنجز کا حل نکلنا چاہیے۔غزہ میں اسرائیلی فورسز کی معصوم فلسطینیوں پر فائرنگ اور درجنوں افراد کی شہادت پر برطانیہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔فرانس کی جانب سے طاقت کے استعمال سے گریز کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ترکی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔سعودی عرب نے بھی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کی شہادت پر شدید مذمت کی۔جبکہ کویت نے آج سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کر دی۔دوسری جانب جنوبی افریقا نے تل ابیب اور ترکی نے اسرائیل اور امریکا سے اپنے سفیر واپس بلالیے۔