اسلام آباد (این این آئی)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ادائیگیوں کے توازن کے بحران اور زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر جیسے مسائل کے پیش نظر کہا ہے کہ پاکستان قطر کے ساتھ طویل المدتی معاہدوں کے تحت خریدی گئی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے لیے موخر ادائیگی کا منصوبہ حاصل کرے گا۔وزیر خزانہ نے ایک انٹرویومیں ہم نے موخر ادائیگی کے منصوبے کے بارے میں بات کی ہے
یا کم از کم میں نے اس کی درخواست کی ہے اور پاکستان کے وزیر پیٹرولیم اس حوالے سے مذاکرات کررہے ہیں اور بات چیت کرنے جا رہے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف امداد کی بحالی کے منتظر پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سامنا ہے جو 45 روز سے کم درآمدات کے لیے کافی رہ گیا ہے، علاوہ ازیں درآمدی بل پر حاوی توانائی کی خریداری سمیت کرنٹ اکاؤنٹ کا ایک بہت بڑا خسارہ بھی درپیش ہے۔روس کی رسد میں کمی اور ایشیا میں دوبارہ پیدا ہونے والی طلب کے درمیان حالیہ مہینوں میں عالمی توانائی کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بھی ان مذاکرات کی تصدیق کی ہے جنہوں نے رواں ہفتے دوحہ میں قطر کے وزیر مملکت برائے توانائی امور اور قطر کے توانائی کے چیف ایگزیکٹو سعد الکعبی کے ساتھ مذاکرات کیے تاہم وززیر پیٹرولیم نے کہا کہ حکومت وسیع پیمانے پر مذاکرات میں قیمتوں کے تعین اور فراہمی کی مختلف حکمت عملیوں کو تلاش کر رہی ہے۔مصدق ملک نے ایک آڈیو پیغام میں مذاکرات کو ابتدائی سطح پر قرار دیتے ہوئے کہا کہ موخر ادائیگی یقیناپاکستان کیلئے نقد بہاؤ کی راہ میں بہت زیادہ فائدہ مند ہو گی تاہم یہ واحد بات چیت نہیں ہے جو ہم کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق قطر کی حکومت نے فوری طور پر اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
حالیہ برسوں میں پاکستان نے بجلی کی پیداوار کے لیے ایل این جی پر انحصار بڑھایا ہے تاہم اسے بڑے پیمانے پر بجلی کے بحران کا سامنا ہے کیونکہ ایندھن کی خریداری غیریقینی اور مہنگی ہے۔
مفتاح اسماعیل کے مطابق حکومت قطر سے ماہانہ 3 کارگوز کیلئے 5 یا 10 سالہ ایل این جی سپلائی کے نئے معاہدے کے ساتھ ساتھ موجودہ معاہدے کے تحت اضافی کارگو کے بارے میں بھی بات کر رہی ہے۔
قطر کے ساتھ پاکستان کے پہلے ہی طویل مدتی سپلائی کے 2 معاہدے ہیں، پہلا معاہدہ 2016 میں ایک ماہ میں 5 کارگوز کے لیے ہوا تھا اور دوسرا 2021 میں ہوا تھا جس کے تحت پاکستان کو فی الحال 3 ماہانہ سپلائیز ملتی ہیں۔مصدق ملک نے کہا کہ قطر ان متعدد سپلائرز میں سے ایک ہے
جن سے پاکستان مدتی معاہدوں کے لیے بات کر رہا ہے کیونکہ وہ طلب سے بھرپور مہنگی مارکیٹ میں جانے کی کوشش کرتا ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کو 2 دیگر طویل مدتی سپلائی فراہم کرنے والے کنٹریکٹ پر سپلائی کی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے۔