2025 تک گردشی قرضہ 4936 ارب روپے ہو جائیگا مستقبل میں عفریت سے نمٹنے کیلئے حکومت کو تجاویز پیش

14  فروری‬‮  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آئی پی پیز سے سمجھوتوں کے باوجود 2025 تک گردشی قرضہ 4936 ارب روپے تک بڑھ جائے گا ۔اس وقت گردشی قرضے کا حجم 2400 ارب روپے ہے ۔روزنامہ جنگ میں خالد مصطفی کی شائع خبر کے مطابق پاکستان کے توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کی وجوہات ، مضمرات اور تشخیص کی میکرو اکنامک ان سائٹس

( ایم ای آئی )کے تحت ماہر اقتصادیات ثاقب شیرانی کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق 2007 سے 2020 تک بجلی کی قلت نے قومی پیداوار کو سالانہ 2.5 فیصد تک متاثر کیا ۔14 سال کے عرصے میں 82 ارب ڈالرز جی ڈی پی مد میں نقصان ہوا ۔جبکہ توانائی کے بحران کی وجہ سے فی کس پاکستانیوں کو 43504 روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ۔اسکے روزگار پر بھی مضر اثرات مرتب ہو ئے ۔ ایک تخمینے کے مطابق کم شرح نمو کی وجہ سے سالانہ 90 ہزار سے 16 لاکھ ملازمتیں متاثر ہوئیں ۔ثاقب شیرانی وزیر ااعظم کی اقتصادی ایڈوائزری کونسل کے بھی رکن اور وزارت خزانہ کے پرنسپل اکنامک ایڈوائزربھی رہے ۔ 8 فروری کو جاری اس رپورٹ کے مطابق 2025 تک گردشی قرضہ میں 3000 ارب روپے تک اضافہ ہو سکتا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کے حجم میں2016 سے دسمبر 2020 تک 689 ارب سے 2400 ارب روپے تک اضافہ ہو چکا تھا جو پہلے ہی ساڑھے تین گنا ( ڈھائی سو فیصد )

اضافہ ہے ۔رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کی کوششوں کے باوجود مسئلے کا حل وسط مدتی اقدامات میں مضمر نہیں ہے ،بجٹ کی مالی لاگت 2007 سے 2019 تک سالانہ جی ڈی پی کا 1.2 فیصد رہا۔ توانائی شعبے کی بجٹ سپورٹ 3202 ارب روپے رہی ۔ گردشی قرضے میں

بھاری اضافے کی وجہ بجلی کی پیداوار میں2016 سے 13300 میگا واٹ کا اضافہ کے ساتھ روپے کی قدر میں تیزی سے کمی جس کے نتیجے میں آئی پی پیز کو ادائیگیوں میں106 فیصد اضافہ ہواجو 724 ارب سے بڑھ کر 1496 ارب روپ تک پہنچ گیا ۔اس کے علاوہ اس دوران

بجلی کی پیداواری لاگت میں 76 فیصد اور ٹیرف میں 39 فیصد اضافہ ہوا ۔ریکوریز 94 سے 89 فیصد ہو گئیں ۔مالی گنجائش نہ ہو نے کے باعث حکومت گردشی قرضوںکی ادائیگی میں کامیاب نہ ہو سکی ، اس کے علاوہ بلند شرح سود واجب الادا گردشی قرضوں کی ادائیگی میں بھی

مانع رہی ۔مستقبل میں گردشی قرضوں کے عفریت سے نمٹنے کے لئے مختصر سے درمیانی مدت اور طویل المعیاد حل کی سفارشات میں اقدامات تجویز کئے ۔مختصر المعیاد اقدامات میں نئے پیداواری صلاحیت کے منصوبوں کو موخر کر نا ، پرانے جینکوز کی ریٹائرمنٹ ، آئی پی پیز کے

ساتھ قیمتوں کا نئے سرے سے تعین ، توانائی کی فراہمی میں اقتصادی میرٹ آرڈر کو یقینی بنانا ،فعال پاور پلانٹس کو پورے لوڈ سے چلانا ، انہیں ترجیحی بنیادوں پر گیس کی فراہمی ، زیادہ آمدنی والے گروپوں کے لئے ٹیرف سبسڈی کا خاتمہ سفارشات میں شامل ہے ۔ ڈسکوز کی ری اسٹرکچرنگ

،صوبوں کو بھی مسائل کے حل میں شریک کرنا ہو گا ۔ صوبے بھی بجلی کی تقسیم کا بوجھ اٹھائیں، رپورٹ میں طویل المعیاد حل کی مد میں موجودہ سنگل بائر ماڈل سے ہٹ کر مقابلہ جاتی ملٹی پلئیر مارکیٹ کی جانب آنا ہوگا ۔نیپرا کو آزاد ہو نا چاہئے اور اس میں ملٹی پلیئر مارکیٹ کو چلانے کی صلاحیت رکھتے ہوں ۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…