لاہور(این این آئی) احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز، بیٹی رابعہ عمران ، داماد ہارون یوسف ،طاہر نقوی اور علی احمد خان کو اشتہاری قرار دیدیا ، عدالت نے نیب کے تین گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے
بعد سماعت 3دسمبر تک ملتوی کر کے وکلاء کو جرح کیلئے پابند کردیا ۔ احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی ۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا گیا ۔ فاضل عدالت نے حاضری مکمل کرانے کے بعد سماعت شروع کی ۔ شہباز شریف کے وکلاء کی جانب سے کارروائی موخر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ پنجاب بار کونسل نے ہڑتال کی کال دے رکھی ہے جس پر فاضل جج نے کہا کہ کوئی بات نہیں گواہ موجود ہیں ان کے بیانات قلمبند کر لیتے ہیں آپ جرح نہ کریں ۔نیب کے تین گواہان طیب زوار، خالد محمود اور فیصل بلال بیان دینے کیلئے ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے ۔نیب کے گواہ بلال فیصل نے احتساب عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ2019 سے میں بطور ڈپٹی سیکرٹری بجٹ اینڈ اکائونٹس پنجاب اسمبلی تعینات ہوں، نیب لاہور کی جانب سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے حوالے سے لیٹر موصول ہوا جس میں ان کے بطور
ممبر صوبائی اسمبلی دونوں ملزمان کی جانب سے موصول ہونے والی تنخواہوں اور مراعات کا ریکارڈ مانگا گیا جبکہ میں نے دونوں کا ریکارڈ اکھٹا کر کے نیب لاہور کو ارسال کر دیا۔ بعد ازاں نیب لاہور سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا گیا کہ آپ کو ریکارڈ جمع کروانے کیلئے زاتی حیثیت
میں پیش ہونا ہو گا۔ میں نے 29 اپریل 2020 کو تفتیشی حامد جاوید کو نیب لاہور میں اصل اور مکمل ریکارڈ وصول کروایا۔ڈیفنس کونسل کی جانب سے گواہان کے بیان قابل مطالعہ نہ ہونے کی شکایت بھی کی گئی ۔نیب کے گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر صوبائی الیکشن کمیشن خالد
محمود نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہنومبر 2018 سے صوبائی الیکشن کمیشن پنجاب میں تعینات ہوں۔نیب کی جانب سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے 2008 تا 2017 کے دوران اثاثہ جات کے ریکارڈ کیلئے رابطہ ہوا۔میں نے سرٹیفائیڈ کاپیاں نیب تفتیشی آفیسر کو نیب
لاہور میں فراہم کیں۔ 2008 سے 2017 تک کے ریکارڈ کی سرٹیفائیڈ کاپیاں جو کہ ملزمان کے اثاثہ جات پر مشتمل تھیں نیب تفتیشی آفیسر کے حوالہ کیں اور بیان ریکارڈ کروایا۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر صوبائی الیکشن کمیشن سید طیب زاور نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے سابق وزیر اعلی
پنجاب شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف کے 2019 کے اثاثہ جات کی سرٹیفائیڈ کاپیاں بذات خود تفتیشی آفیسر کو 17 مارچ 2020 کو جمع کروائیں۔فاضل عدالت نے پیش نہ ہونے والے ملزمان کے حوالے سے ریمارکس دئیے کہ 30 دن مکمل ہو گئے ہیں لیکن ملزمان عدالت
میں پیش نہیں ہوئے، تمام ملزمان کو بذریعہ اشتہار بھی طلب کیا گیا لیکن پیش نہیں ہوئے جس کے بعد سلمان شہباز، رابعہ عمران، ہارون یوسف، طاہر نقوی اور علی احمد خان کو اشتہاری قرار دیدیا گیا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق نصرت شہباز کی طلبی کے لئے چسپاں کئے گئے اشتہارکے تیس روز مکمل نہ ہونے پر انہیں ابھی اشتہاری قرار نہیں دیا گیا ۔فاضل عدالت نے نیب گواہان کے بیانات پر ملزمان کے وکلا ء کی جرح کیلئے کارروائی 3 دسمبر تک ملتوی۔