اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر داخلہ اور سینئر سیاست دان چوہدری نثار علی خان نے سختی سے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ انہوں (چوہدری نثار) نے نون لیگ کی حکومت کے دوران شہباز شریف کے ساتھ مل کر انہیں آرمی چیف کے عہدے میں توسیع دینے کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ
ہم نے انہیں فیلڈ مارشل کا عہدہ دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ چوہدری نثار نے 2018ء کے عام انتخابات میں پارٹی کی سینئر قیادت کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے نون لیگ چھوڑ دی تھی۔ روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ مل کر میں نے مسٹر راحیل شریف کو توسیع کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسا کیسے کر سکتا ہوں جب میرے پاس ایسا کرنے کیلئے کوئی اختیار ہے اور نہ ہی وزیراعظم نے اس حوالے سے مجھے کوئی اتھارٹی دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مذاق تو یہ کہنا ہے کہ ہم نے فیلڈ مارشل کے عہدے کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی پیشکش کرنا تو دور یہ ”تجویز“ بھی ہمارے ذہن میں نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ”شاندار“ تجویز کون سامنے لایا اور اعلیٰ سطح پر سول ملٹری اجلاس میں کس نے کیا کہا تھا؛ اس پر فی الحال بات نہیں کرنا چاہئے۔ تاہم، جب ان سے پوچھا گیا کہ تو انہوں نے تصدیق کی کہ چار سینئر سویلین شخصیات (وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، چوہدری نثار اور اسحاق ڈار) کی تین ملٹری عہدیداروں (راحیل شریف کی قیادت میں) سے ملاقات ہوئی تھی جس میں صرف توسیع کے ایشو پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی حساس سرکاری معاملات ہیں اور ہمیں ”اِس نے یہ کہا، اُس نے یہ کہا“ جیسی باتوں میں نہیں پڑنا چاہئے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سب سے زیادہ احتیاط یکطرفہ اور ناقص بیانات پر کھل کر بات نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس سے پہلے سے ہی مخدوش حالات مزید بگڑ جائیں گے۔