اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے منحرف ارکان کی تعداد ماضی کے مقابلے میں نہایت کم ہے ۔ماضی میں کم از کم تین بار مسلم لیگ (ن) کے ارکان بڑی تعداد میں منحرف ہو ئے تھے ،روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے
رہنما سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ اب ہم لوٹوں کے بغیر بہتر پوزیشن میں ہیں ۔اس بار پارٹی چھوڑنے والوں سے پارٹی میں کوئی دراڑیں نہیں پڑیں ۔ پارٹی سے انحراف کی بڑی مثال بلوچستان اسمبلی کی ہے جب 2018 میں سینیٹ کے انتخابات کے وقت پوری صوبائی پارلیمانی پارٹی نے وفاداریاں تبدیل کر لی تھیں اور وزیر اعلی ثنا اللہ زہری نے پارٹی ہدایات کے بر خلاف استعفیٰ دے دیا تھا ۔باغیوںکی جانب سے حکومت تشکیل دئے جا نے کے بعد تمام منحرفینکو نئی صوبائی حکومت میں اچھے عہدے مل گئے ۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی ۔مسلم لیگ (ن)کو پہلا برا دھچکا 2002 کے انتخابات میں لگا جب ن لیگ کے الیکٹیبلز نے مسلم لیگ (ق)میں شمولیت اختیار کر لی تھی ۔لیکن 2008 کے انتخابات میں ن لیگ کو سنبھالا ملا اور وہ پنجاب میں اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہو ئی ۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے 9 ارکان قومی اسمبلی
منتخب ہو ئے جن میں ملک پرویز کے علاوہ سب منحرف ہو ئے ۔لیکن بعد ازاں ہو نے والے انتخابات میں ان میں سے کوئی منتخب نہ ہوا جبکہ ملک پرویز نے بعد کے تمام انتخابات جیتے ۔ 1990کی دہائی میں وفاداریاں تبدیل ہو ئیں جب منظور وٹو وزیر اعلیٰ بنے تھے ۔