اسلام آباد( آن لائن )ورلڈ بینک نے پاکستان کو سستی بجلی کے حصول میں مدد کی پیشکش کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان کی توانائی ضروریات کے حوالے سے تازہ سروے رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ورلڈ بینک نے رپورٹ میں کہا ہے کہ
پاکستان کو سورج اور ہوا سے توانائی کے حصول پر تیزی سے عمل درآمد کرنا چاہئیے کیو کہ متبادل میں ہی توانائی میں ہی پاکستان کے پاور سسٹم کا مستقبل ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 2030 تک کم از کم 30 فیصد بجلی شمسی توانائی اور ہوا سے حاصل کرنا ہو گی۔متبادل توانائی سے نہ صرف لاگت اور گرین ہاس گیس کے اخراج کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔اس سے پاکستان کو اگلے 20 سال میں 5 ارب ڈالر کے اخرجات کی بچت ہو گی۔کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نجی بن حسین نے کہا کہ متبادل توانائی سے فوری اور طویل مدتی معاشی اور ماحولیاتی فوائد حاصل ہوں گے۔ہم 2030 تک سستی اور قابل اعتماد بجلی کے حصول میں پاکستان کی مدد کو تیار ہیں۔ورلڈ بینک نے مزید کہا کہ پاکستان کو توانائی کے لیے زیادہ طویل المدتی پالیسی پر غورکرنے کی ضرورت ہے اور گھریلو درآمد شدہ کوئلے سے بجلی کی پیدوار میں نمایاں کمی لانی جانی چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو لوڈ شیڈنگ کے چکر کو دہرانے سے بچنے کی
ضرورت ہے جس کے کیے متبادل توانائی کے منصوبوں اور ٹرانسمیشن سسٹم سے وابستہ سرمایہ کاری کا عمل فوری شروع کرنا چاہئیے۔جب کہ نیشنل ٹرانسیمیشن اینڈ ڈسپییچ کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خواجہ رفت حسن کا کہنا ہے کہ پاکستان شمسی اور ہوا کے
مقامی وسائل پر زیادہ انحصار کے ثمرات حاصل کر سکتا ہے۔خیال رہے کہ شنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی( نیپرا) نے دو روز قبل ہی ایک ماہ کیلئے بجلی 48 پیسے فی یونٹ مہنگی کر دی ۔ بجلی مہنگی کر نے سے صارفین پر 5ارب سے زائد کا بوجھ پڑے گا ،بجلی اضافے کا اطلاق کے الیکٹرک پر نہیں ہوگا۔