اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل ڈویژن بنچ نے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی طرف سے جعلی اکاؤنٹس ریفرنسز میں احتساب عدالت فیصلوں کے خلاف اپیل پرنیب کونوٹس جاری کرتے ہوئے
جواب طلب کرلیا۔ سماعت کے دوران سابق صدرکے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت پیش ہوئے، عدالت نے آصف زرداری اور سابق صدر سندھ بنک بلال شیخ کی درخواستوں کو یکجاکردیا، بلال شیخ کے وکیل نے کہاکہ بلال شیخ پر کسی بھی قسم کا مالی فائدہ لینے کا کوئی الزام نہیں،ترمیمی آرڈیننس کے تحت مالی فائدہ لینے کا ثبوت نہ ہو تو کیس نہیں بنتا ،جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ ترمیمی آرڈیننس نہ بھی ہو نیب کیس میں مالی فائدہ لینے کے شواہد ضروری ہیں،محض کسی کا فیصلہ کل کو غلط ثابت ہو جانے پر نیب کیس نہیں بن سکتا، سپریم کورٹ کا پہلے بھی فیصلہ موجود ہے ذاتی یا مالی فوائد کے شواہد ملزم پر لازم ہیں،فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہاکہ آصف زرداری نے نہ قرض دیا نہ لیا پھر بھی نیب نے اختیار کے غلط استعمال کاکیس بنا دیا ،نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہاکہ آصف زردرای پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کا کیس بنایا گیا ہے، فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہر بات کو اب منی لانڈرنگ کہا
جانے لگا ہے،جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ سوال یہ ہے کہ ملزم نے کوئی مالی فائدہ حاصل کیا یا نہیں،صرف اختیارات کے غلط استعمال کی بات ہو تو سارے بیورو کریٹ ہی جیل جائیں گے،عدالت نے کہاکہ اچھی نیت سے کیا گیا کوئی فیصلہ کل کو غلط بھی تو ہوسکتا ہے۔
اس طرح کیس بنیں گے تو کل کو بیوروکریسی کام نہیں کرے گی،جس پر فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ وجہ ہے بیوروکریسی آج کل کام نہیں کررہی،عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی سماعت8 دسمبر تک ملتوی کردی۔