لاہور( این این آئی) شہباز شریف فیملی منی لانڈرنگ کیس میں ایک اور وعدہ معاف گواہ کا بیان منظر عام پر آ گیا۔وعدہ معاف گواہ شاہد رفیق نے اپنا اعترافی بیان چیئرمین نیب اور جوڈیشل مجسٹریٹ کو ریکارڈ کروایا۔ شاہد رفیق نے شریف فیملی کے لیے 24 لاکھ 30 ہزار 145 ڈالر کی
لانڈرنگ کا اعتراف کیا۔شاہد رفیق نے بتایا کہ 2008 میں قاسم قیوم شریف فیملی کے لیے بیرون ممالک سے ترسیلات کا بندوبست کرتا تھا اور نصرت شہباز، حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور رابعہ عمران کے اکائونٹس میں رقم بھی منتقل کی۔بیان کے مطابق سال 2008 سے 2009 میں 24 ٹی ٹیز کا شریف فیملی کے لیے بندوبست کیا اور شریف فیملی کو بھیجی گئی رقم پر وہ کمیشن وصول کرتا تھاجوحمزہ شہباز اور اس کا سٹاف دیتا تھا جو وہ ماڈل ٹائون سے وصول کرتا رہا ۔ اعتراف کرتا ہوں شریف فیملی کے لیے 24 ٹرانزکشن کیں جو منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے۔شاہد رفیق نے اعتراف کیا کہ جو ٹی ٹیز بیرون ممالک سے لگوا کر بھیجی جاتیں وہ قاسم قیوم کے ملازمین کے نام پر ہوتی تھیں جبکہ ایم ایس عثمان انٹرنیشنل منی ایکس چینج سے ٹی ٹیز لگوائی جاتی تھیں۔شاہد رفیق نے کہا کہ میں نے سال 2004 سے منی ایکسچینج کے کاروبار کا آغاز کیا تھا اور میرے پاس میسرز زار کو ایکسچینج اور ٹرپل اے کی فرنچائز تھیں جس سے رقوم
منتقل کی جاتی تھیں۔بیان کے مطابق آفتاب محمود میرا کزن ہے اور میں اس کے ساتھ مل کر ٹی ٹیز لگاتا رہا جبکہ آفتاب محمود کے ساتھ مل کر جعلی افراد کے نام کا استعمال کر کے ٹرانزکشن کرتا رہا۔گواہ شاہد رفیق نے اپنے بیان میں استدعا کی ہے کہ اس نے سچائی بیان کر دی اب اسے معاف کر دیا جائے۔