کوئٹہ( آن لائن)کوئٹہ کی ایک احتساب عدالت نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق قومی احتساب بیورو(نیب) کے ریفرنس کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے نوٹسز جاری کردیے۔ نیب نے قومی خزانے کو مبینہ طور پر اربوں روپے کا نقصان پہنچانے پر ریفرنس میں حکومت بلوچستان کے
سابق افسران اور بین الاقوامی کمپنیوں کو نامزد کیا ہے۔احتساب عدالت کے جج منور احمد شاہوانی نے 25 ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔قبل ازیں نیب نے ریفرنس میں بلوچستان کے سابق گورنر جسٹس(ر) امیر الملک مینگل کو بھی نامزد کیا تھا تاہم بعد میں ان کا نام عدم شواہد کی بنا پر نکال دیا گیا تھا۔ریفرنس میں نامزد ملزمان میں بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی (بی ڈی اے) کے سابق چیئرمین محمد فاروق، محکمہ کان کنی کے سابق اے جی ایم محمد طاہر، سابق سیکریٹری مقبول احمد، بلوچستان بورڈ آف ریونیو (بی بی آر) کے سابق سیکریٹری شیخ عظمت اللہ، سینئر رکن شہباز خان مندوخیل، بلوچستان کے سابق سیکریٹری کلے بخش رند، بی ڈے اے کے سابق اے جی ایم پلاننگ مسعود احمد عطا محمد جعفر اور عامر علی برق و دیگر شامل ہیں۔ان کے علاوہ ٹیتھیان کاپر کمپنی(ٹی سی سی پی) کے سابق انتظامی افسر بری داد، ڈائریکٹر ٹی سی سی پی مسلم لاکھانی، بی ایچ پی منرلز کے ایسپلوریشن منیجر کرسٹوفر رابرٹ، بی ایچ پی منرلز کے سی ای او/پروگرام مینیجر جان پی شریڈر، ڈائریکٹر ٹی سی سی پی ڈیوڈ چارلس، ٹموتھی جیمز، جوز ایڈوارو فلورز، ہیوگ آر جیمز، کیتھرین جین بوگس اور پیٹر آ ریک کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو نے 2 روز قبل احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔نیب کے مطاب بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور آسٹریلین کمپنی بروکن ہِل پروپرائیٹی کے درمیان 1993 میں چاغی ہلز ایکسپلوریشن جوائنٹ وینچر معاہدہ پر دستخط کیے گئے تھے۔ریفنرنس میں کہا گیا کہ بدعنوان افسران بالخصوص بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے آسٹریلین کمپنی کو غیر قانونی طور پر فائدہ پہنچایا۔ریفرنس کے مطابق مذکورہ بالا معاہدے کی شرائط کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد مرتبہ غیر قانونی ذیلی معاہدے کر کے اور ایک نئی کمپنی ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کو متعارف کروا کر بلوچستان میں کان کانی میں رعایت سے متعلق قواعد میں غیر قانونی طور پر ترمیم کی گئی جو قومی مفاد کے خلاف ہے۔نیب کا کہنا تھا کہ اراضی کی الاٹمنٹ اور دیگر معاملات میں ریونیو ڈپارٹمنٹ کے افسران کی جانب سے سنگین بے ضابطگیاں کی گئیں اور ملزمان نے مالی فوائد حاصل کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ترجمان نیب کے مطابق گواہان کے بیانات اور ریکارڈ سے اس بات کا انکشاف ہوا کہ ٹی سی سی آپریٹوز حکومتی ملازمین کو رشوت دینے اور غیر قانونی فوائد حاصل کرنے میں ملوث تھے۔#/s#