اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمرا ن خان نے کہاہے کہ اشیا ئے ضروریہ کی دستیابی اور قیمتوں کا تعین صوبائی اختیار ہے مگر غریب عوام کی سہولت مد نظر رکھتے ہوے خود نگرانی کر رہاہوں،حکومت کی بھرپور کوشش ہے معاشی میدان میں اس مثبت پیش رفت کے ثمرات کا فائدہ عوام کو میسر آئے،آٹے اور چینی کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جائے اورمستقبل کی ضروریات
کے پیشگی انتظامات کو یقینی بنایا جائے،درآمد شدہ چینی کی ملک کے مختلف حصوں میں ترسیل کے حوالے سے انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔ جمعرات کو وزیر اعظم کی زیر صدارت اشیا ئے ضروریہ کی دستیابی اور قیمتوں پر کنٹرول کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا جس میں چیف سیکریٹری پنجاب نے گندم اور چینی کی صوبے میں دستیابی اور قیمتوں کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ آٹے کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضلعی انتظامیہ کے افسران مسلسل مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ فلور ملز مالکان سے تفصیلی مشاورت کی گئی ہے۔ چیف سیکریٹری پنجاب نے یقین دہانی کرائی کہ یومیہ 25,000 ٹن گندم کی پسائی اور مارکیٹ میں دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے اجلاس کو بتایا کہ صوبے کی اس وقت یومیہ 11,000 ٹن گندم کی کھپت ہے اور 11 لاکھ ٹن سٹاک میں موجود ہے۔آٹے کی قیمتوں کے حوالے سے فلور ملز کی جانب سے 10 سے 50 روپے فی 20 کلو تھیلے پر کمی کی آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔ منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف 2400 ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیں۔ چیف سیکریٹری نے یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت کی جانب سے 5000 ٹن یومیہ گندم کی ریلیز یقینی بنائی جائے گی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اشیا ئے ضروریہ کی دستیابی اور قیمتوں کا
تعین صوبائی اختیار ہے مگر غریب عوام کی سہولت مد نظر رکھتے ہوے وہ خود اس امر کی نگرانی کر رہے ہیں اور حکومت کی ہر ممکنہ کوشش ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔وزیر اعظم نے کہاکہ اس وقت تمام معاشی اعشاریے مثبت سمت میں ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ معاشی میدان میں اس مثبت پیش رفت کے ثمرات
کا فائدہ عوام کو میسر آئے۔وزیر اعظم نے زور دیاکہ آٹے اور چینی کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جائے اورمستقبل کی ضروریات کے پیشگی انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ درآمد شدہ چینی کی ملک کے مختلف حصوں میں ترسیل کے حوالے سے انتظامات کو یقینی بنایا جائے تاکہ ترسیل کا عمل کسی تاخیر کا شکار نہ ہو۔