اسلام آباد(آن لائن)وفاقی دارالحکومت میں تعینات سول ججز اور ضلعی انتظامیہ کے اعلی افسران نے اپنے عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری مکانوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور ناجائز قبضہ جما رکھا ہے اس بات کا انکشاف ایک حساس سرکاری دستاویزات میں ہوا ہے۔
جو صدر مملکت عارف علوی کو ایک اہم قومی اور آئینی ادارہ نے بھجوائی گئی ہے۔ متعلقہ چیف جسٹس صاحبان کو بھی ان سول ججوں کی خلاف کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت کارروائی کے لئے رپورٹ ارسال کی جا رہی ہے۔آڈیٹر جنرل پاکستان کی طرف سے لکھی گئی ایک رپورٹ میں صدر مملکت سے کہا گیا ہے کہ اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے اور اعلی ججوں کو قواعد کے برعکس مکان الاٹ کرنے والے افسران کا محاسبہ کیا جائے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ججوں کے بارے میں کوڈ آف کنڈکٹ میں لکھا گیا ہے کہ جو جج کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار پائے گا اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔رپورٹ کے مطابق سول جج راجہ فرخ علی کو قواعد کے برعکس ہاؤس نمبر 7/8 ایف سٹریٹ نمبر 52 ایف سکس فور سیکٹر میں الاٹ کیا گیا تھا جبکہ سول جج وقاص احمد راجہ کو گھر نمبر 15/5 ایف بھی ایف سکس فور سیکٹر میں الاٹ ہوا تھا اس کے علاوہ سیکرٹری سلیم احمد رانجھا کو ایف سیون تھری
میں گھر نمبر 16 سٹریٹ 63 میں الاٹ ہوا۔ اسسٹنٹ کمشنر سعد بن اسد کو جی سکس ٹو میں گھر نمبر 636ـF الاٹ ہوا تھا۔ ڈائریکٹر سید کوثر علی زیدی کو گھر نمبر 16 جی ٹین ٹو میں الاٹ ہوا تھا۔ ایس پی مس زائدہ بخاری کو گھر نمبر 27 آئی ایٹ ون میں الاٹ ہوا۔پی ایس سی نثار احمد خان
کو گھر 93 جی سکس تھری میں الاٹ ہوا۔ اسسٹنٹ کمشنر کیپٹن(ر) سید علی اصغر کو ہاؤس نمبر 406 جی سکس فور میں الاٹ ہوا۔اسسٹنٹ رجسٹرار محمد شبر کو گھر نمبر 210 جی سکس فور میں الاٹ کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ آفس نے ان کو رول نمبر 4 ، 3 کے تحت
الاٹ کئے تھے لیکن قانون کے مطابق یہ 9 افسران اور ججز اس قانون کے تحت مکان الاٹ کرانے کے حقدار بھی نہیں ہیں۔ سابق ایڈمن این ایچ اے نصیر رانا ، ایس پی کامران ممتاز ، کمرشل اتاشی عرفان نے بھی غیر قانونی طور پر مکان الاٹ کروایا ہے۔