ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایاز صادق اپنے موقف پر قائم نہ مجھے حق ہے کسی کو غدار کہوں نہ کسی کو حق ہے مجھے غدار کہے سابق سپیکر قومی اسمبلی کھل کر بول پڑے

datetime 31  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن )سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں، نہ مجھے حق ہے کہ میں کسی کو غدار کہوں اور نہ کسی اور کو حق ہے کہ وہ مجھے غدار کہے۔ میں اپنے موقف قائم ہوں میر ے بیان کو افواج پاکستان کے سا تھ نتھی کر کے پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کی گئی۔

سیاست میں اختلافات ہیں اور ہوں گے لیکن جہاں پاکستان کی بات ہو گی ہم یکجا ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے ایاز صادق نے انتہائی سنجیدہ اور ذمہ دارانہ بات کی ہے ان کے بیان کو پیالی میں طوفان کھڑا کرنے کی کو شش کی گئی ۔ قیامت کی علامت ہے کہ مسلم لیگی غدار ٹھہرے ہیں ، ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے ، 25جولائی کو آنیوالی دھاندلی زدہ ہم پر مسلط کی گئی ۔ ہفتہ کو مولانا فضل الرحمٰن لاہور میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما ایاز صادق سے ملاقات کے لیے تشریف لائیے جس میں دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال اور پی ڈی ایم کے آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو کی۔ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ تقریباً 10 دن پہلے سے ہی یہ ملاقات طے تھی اور اسی سلسلے میں مولانا صاحب تشریف لے کر آئے ہیں لیکن اس میں کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں ہر طرح کی سوچ ہے اور

ہر طرح کی بات کرنے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں، نہ مجھے حق ہے کہ میں کسی کو غدار کہوں اور نہ کسی اور کو حق ہے کہ وہ مجھے غدار کہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان جو چاہتا ہے وہ اپنے ناپاک عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکے گا۔

سیاسی سوچ ہماری مختلف ہو سکتی ہے لیکن جہاں پاکستا کی بات آتی ہے تو پوری پاکستای قوم یکجا ہے اور انشااللہ ہندوستان کو جیسے ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا ہے، آگے بھی دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ میری بات پر اختلاف ہو سکتا ہے مگر سیاسی بات کو جو رنگ دینے کی کوشش

کی گئی اس سے پاکستان کے بیانیے کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ اس سلیکٹڈ حکومت نے ہندوستان میں جو بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کی جا رہی تھی اس کو تقویت دینے کی کوشش کی۔مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ ہمیں اس حکومت سے شدید تحفظات ہیں لیکن وہ سیاسی اختلافات ہیں چاہے وہ

سقوط کشمیر کے حوالے سے ہو۔ان کا کہنا تھا کہا کہ انہوں نے افواج پاکستان کو جو میرے بیان سے نتھی کرنے کی کوشش کی یہ پاکستان کی خدمت نہیں تھی، میرا بیان دیکھا جا سکتا ہے، سنا جا سکتا ہے اور اس میں اس حکومت کے بارے میں گفتگو کی تھی جس کو غلط انداز میں انڈین میڈیا

کی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے یہاں حکومتی لوگوں نے غلط انداز میں پڑھا جو سراسر پاکستان کے خلاف سازش ہے۔ایاز صادق نے مزید کہا کہ میں نے اس نالائق حکقومت کے بارے میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ آپ نے جو لڑائی لڑنی ہے وہ ضرور لڑیں، افواج پاکستان کو اس لڑائی سے باہر رکھیں۔

لاہور میں جو بینر اور پوسٹر لگے یہ پاکستان کے موقف کی کوئی خدمت نہیں ہے، یہ آپ نے ہندوستان کے میڈیا کے ہاتھوں میں کھیل کے پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ ا ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے موقف پر کھڑا ہوں، میرے پاس بے شمار راز ہوں اور میں پارلیمنٹ کے نیشنل سیکیورٹی کمیشن کی سربراہی کرتا رہا ہوں، میں نے کبھی کبھی غیر ذمے دارانہ

بیان نہ دیا ہے اور نہ دوں گا، ہم سیاسی لوگ ہیں اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف بیان دیتے رہے ہیں اور آگے بھی دیتے رہیں گے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایک جگہ جہاں پاکستان، اکائی، ہمارے اداروں کا نام آتا ہے، وہاں پاکستان کا ہندوستان کے نام ایک واضح پیغام ہے کہ

ہمارا حکومت سے چاہے کتنا ہی سیاسی اختلاف کیوں نہ ہو مگر ہندوستان کے معاملے میں ہم ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں آپ سب سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ اس چیز کو مت ابھاریں اور ایک وزیر نے بھی بیان دیا لیکن میں اس کا بھی ذکر نہیں کرنا چاہتا کیونکہ وہ پاکستان کے حق میں نہیں ہے۔

آپ ایک مثبت کردار ادا کریں اور ان لوگوں کے بیان نہ لگائیں جو پاکستان کے خلاف سازش کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ دریں اثنا جے یو آئی( ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ کہ ایاز صادق نے انتہائی ذمے دارانہ اور سنجیدہ بات کی ہے

لیکن اپوز یشن نے ان کے بیان کو پیالی میں طوفان کھڑا کر نے کی کو شش کی ایا ز صادق کے بیان پر کو ئی اختلاف کر سکتا ہے وزیر کے بیان پر آپ کیا کہیں گے ۔ انہوں نے کہا پی ڈی ایم کو یہ برملا موقف ہے کہ 25جلوائی کو دھاندلی ہو ئی ہے اور ہم پر ناجائز حکومت مسلط کی گئی

جس کی کابینہ احمقوں کا مربہ ہے ہم چاہتے ہیں ، ملک کو آئین کیمطابق چلایا جائے تما م ادارے اپنے دائر اختیار میں رہتے ہوئے کام کریں کوئی ادارہ کسی دوسرے ادارے کے کام میں مداخلت نہ کریں ،الیکشن کے نتائج کے مالک بنیں گے تو پھر اختلافات تو ہوں گے ۔ پی ڈی ایم سربراہ

نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کو اشتعال دلاتی ہے، اور ملک میں بحران پیدا کیے جارہیہیں، میرے خیال میں قیامت کی علامت ہے کہ مسلم لیگی غدار ٹھہرے ، ہم توہین آمیز رویوں کیخلاف ہیں، لیکن تنقید سے کوئی بالا تر نہیں ہے، ہم حکومت کے جواز کو تسلیم نہیں کرتے ، اس بات کا حق

نہیں دے سکتے کہ ان سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ بھی لیتے رہیں، اختلاف رائے اصولوں پر کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ڈی ایم اتحاد کو توڑنے کی سازش کراچی میں ہوئی ، تاہم پی ڈی ایم قائم ہے، اور شیڈول کیمطابق اپنے جلسے جاری رکھیگی ، پی ڈی ایم کی قیادت عوام کی بات کرتی ہے، کیوں کہ سیاست دان کا فرض ہوتاہے عام آدمی کا ترجمان بنے، اس حکومت کے خاتمے کے لیے استعفوں کا راستہ پی ڈی ایم کیلائحہ میں شامل ہے، کیوں کہ ملک معاشی لحاظ سے دیوالیہ ہوچکاہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…