اسلام آباد(آن لائن)انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران خان کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمہ سے بری کر دیا جبکہ عدالت نے وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، شفقت محمود اور اسد عمر،صوبائی وزیر علیم خان، شوکت یوسف زئی
،جہانگیرترین سمیت 12 ملزمان پر 21 نومبر کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر لیا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ صدر مملکت عارف علوی کو صدارتی استثنیٰ کے باعث ان کی حد تک کیس داخل دفتر رہے گا۔ عدالت نے پاکستانی عوامی تحریک کے رکن مبشر علی بھی مقدمہ سے بری، جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری بدستور اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے ۔ گزشتہ سماعت پر وزیراعظم عمران خان کے وکیل عبداللہ بابر اعوان نے عمران خان کی جانب سے بریت کی درخواست میں تحریری دلائل جمع کرائے تھے۔ تحریری دلائل میں عدالت کو بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے میں پھنسایا گیا،عمران خان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں اور نہ ہی کسی گواہ نے ان کے خلاف بیان دیا ،دلائل میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ سیاسی مقدمہ ہے جس میں سزا کا کوئی امکان نہیں اس لیے بری کیا جائے۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نے بھی
دوران سماعت عمران خان کی بریت کی درخواست کی حمایت کی، پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا،عمران خان کے خلاف مقدمہ صرف وقت کا ضیاع ہو گا ،عدالت عمران خان کو بری کرتی ہے تو پراسیکیوشن کو کوئی اعتراض نہیں۔
یاد رہے کہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے پی ٹی وی کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولا تھا۔ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سمیت کم و بیش 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور کار سرکار میں مداخلت کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس سے قبل عدالت وزیراعظم عمران خان کو ایس ایس پی کیس میں بھی بری کر چکی ہے۔