پیر‬‮ ، 20 اکتوبر‬‮ 2025 

حکومت کی سب سے بڑی مخالف جماعت جے یو آئی (ف) کے اندر اختلافات، اہم ترین رہنما مولانا فضل الرحمن سے نالاں

datetime 28  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)حکومت کی سب سے بڑی مخالف جماعت جے یو آئی کے اندر اختلافات منظر عام پر آنے لگے، اہم رہنما اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے جلسوں سے غائب۔ تفصیلات کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی سب سے بڑی مخالف جماعت

جمعیت علماء اسلام کے اندر شدیداختلافات کی اطلاعات ہیں اہم رہنما اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے جلسوں میں عدم شرکت سے اختلافات منظر عام پر آنے لگے ہیں، جے یو آئی کے مرکزی ترجمان اور سابق سینیٹرحافظ حسین احمد، اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین اور جے یو آئی کے سینئر ترین رہنما مولانا محمد خان شیرانی، سابق سنیٹر حافظ حمد اللہ اور کے پی کے کے سینئر رہنما مفتی کفایت اللہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے جلسوں میں شرکت نہیں کررہے جبکہ اس قبل بھی گذشتہ سال جے یو آئی کے آزادی مارچ میں مذکورہ رہنما نظر نہیں آئے تھے، ذرائع کے مطابق مذکورہ رہنما پارٹی قیادت کی جانب سے مسلسل نظر انداز کئے جانے اور پارٹی پالیسی میں مشاورت نہ کرنے پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے نالاںہیں ، بظاہر ٹی وی چینلز سمیت تمام فورمز پر پارٹی کی نمائندگی کرنے والے جے یو آئی کے تین اہم رہنما حافظ حسین احمد، حافظ حمد اللہ اور مفتی کفایت اللہ اندرونی طور پر پارٹی

قیادت سے ناراض ہیں ، حالیہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کوئٹہ میں منعقدہ جلسہ عام جس کی میزبانی جے یو آئی کررہی تھی میں کوئٹہ سے ہی تعلق رکھنے والے مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد، سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین

مولانا محمد خان شیرانی کی عدم شرکت نے جہاں کئی سوالات کو جنم دیاہے وہاں پارٹی کے اندر اختلافات کی خبریں منظر پر آنے لگی ہیں، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے جلسہ کے حوالے سے 3روز تک کوئٹہ میں موجود رہے لیکن انہوں نے جے یو آئی کے

مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد سے والدہ کی وفات پر تعزیت نہیں کی، ذرائع کے مطابق جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے تعزیت کے لیے تین بارمدرسہ مطلع العلوم کوئٹہ جانے کا پروگرام ترتیب دیا لیکن اندرونی اختلافات کی وجہ سے وہ طے شدہ پروگرام ہونے کے باوجود

تعزیت کے لیے نہیں گئے ، ادھرجے یو آئی کے مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد نے بھی اچانک خاموش رہتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ٹوئٹر اور فیس بک پر مرکزی ترجمان لکھنا بند کردیا ہے جس کے باعث سوشل میڈیا پر پارٹی کارکنان نے کئی سوالات کرنا شروع کردئیے ہیں

اور اندرونی اختلافات اب سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آنے لگے ہیں، چند روز قبل حافظ حسین احمد نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ سیاسی پارٹیوں میں خود احتسابی کے فقدان اور موروثی سیاست نے ملک اور سیاسی اداروں کو ناکارہ اور کمزور کردیا ہے۔

علاوہ ازیں جے یو آئی کے سینئر ترین رہنما مولانا محمد خان شیرانی کافی عرصہ سے مولانا فضل الرحمن کی پالیسیوں کے خلاف بلوچستان بھر سمیت سندھ میں مہم چلانے اور مولانا فضل الرحمن کے خلاف پارٹی میں الگ گروپ تشکیل دینے میں مصروف ہیں، چند روز قبل

بلوچستان کے شہرلسبیلہ میں انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جمعیت علماء اسلام میں گروپ بندی ہے اور مولانا فضل الرحمن نے جمعیت کو اپنے نام سے منسوب کردیا ہے، انہوں نے پی ڈی ایم پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک سے حکومت جاتی دکھائی نہیں دے رہی

اور نہ ہی حکومت کو کوئی خطرہ ہے ۔جے یو آئی میں موجود اندرونی اختلافات کے باعث بلوچستان اور کے پی کے میں پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا محمد خان شیرانی عنقریب اپنے الگ گروپ کا اعلان کریں گے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ پارٹی کے اندر انتخابات کا اعلان کرکے خود مرکزی امیر منتخب ہونگے۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…