کراچی (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان ایک ہی جلسے سے دماغی توازن کھوبیٹھے،ابھی ایک جلسہ ہوا اور گھبرانا شروع ہوگئے،نواز شریف تمہارا نام لینا بھی پسند نہیں کرتے،ہمارا مقابلہ بڑوں سے ہے، آپ بچے ہیں بچوں کا اس میں کیا کام ہے؟نوازشریف کی تقریر پر پابندی لگارکھی ہے، تم چھپ کر نوازشریف کی سنتے
ہو،نیب، ایف آئی اے اور دوسرے ادارے آپ کے قبضے میں ہیں،ہمیں غداری والی کہانیاں نہیں سناؤ، ایک فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہوا تو غداری سامنے آجائیگی، مودی کی کامیابی کی دعائیں عمران خان نے مانگیں، کلبھوشن کیلئے آرڈیننس اور وکیل کرو تم اور مودی کی زبان ہم بول رہے ہیں؟ بھارت کو سلامتی کونسل میں ووٹ دو تم اورمودی کی زبان ہم بول رہے ہیں؟مسلم لیگ (ن)عوام کی جماعت ہے، مسلم لیگ (ن) پر پابندی کی بات سوچنا بھی مت،اگر آپ ن لیگ پر پابندی لگاؤگے تو عوام پر بھی پابندی لگانی پڑے گی، مسلم لیگ ن ایک جماعت نہیں،کروڑوں لوگوں کی ترجمان اور تشخص ہے،منتخب نمائندوں کو گھر بھیجنے کا اختیار صرف پاکستانی عوام کو ہے، یہ تحریک تب تک چلے گی جب تک پاکستان میں آئین اور قانون کا بول بالا نہیں ہوگا، جب تک آپ کے ووٹ کو عزت نہیں ملے گی اور عدلیہ اور میڈیا آزاد نہیں ہوگا، حکومتی نااہلی کی بات کرنے پر فوج کے خلاف ہونے کا الزام لگادیا جاتا ہے،فوج نوارشریف اور ہم سب کی ہے۔ اتوار کو اتوار کو یہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما مریم نواز نے خطاب کرتے ہوئے جلسے کے انتظامات پر پیپلز پارٹی کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ آپ اس جلسے کو دیکھ کر مجھے بے نظیر بھٹو کی یاد آ گئی، میری ان سے زندگی صرف ایک ملاقات رہی اور وہ مجھ سے ایک شفیق ماں کی طرح پیش آئیں، جس طرح اہل کراچی نے
میرا استقبال کیا ہے، میں ان کا احسان زندگی بھر نہیں اتار سکتی اور میں یہ عہد کرتی ہوں کہ میں یہ عہد نبھاؤں گی۔ انہوں نے کہاکہ مجھے کراچی اور لاہور کی سڑکوں میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوا، کراچی کی بہتر تعمیر و ترقی اور کورونا میں بہتر کارکردگی پر سید مراد علی شاہ قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ روز ایک شخص شیخ شیخ
کر اپنی ناکامی اور شکست کا ماتم کر رہا تھا، یہ ابھی تو ایک جلسہ ہوا ہے لوگوں کو کہتا ہے کہ گھبرانا نہیں ہے، گوجرانوالا کے جلسے میں ہوش و ہواس بھی کھو بیٹھے ہو، اگر آپ کی تربیت میں یہ شامل نہیں، اگر آپ یہ جانتے کہ وقار کس طرح دکھایا جاتا ہے تو ہم سے ہی سیکھ لیں، آپ کی حرکات اور سکنا ت اور تقریر سے آپ کی گھبراہٹ نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عوام آپ کے
چہرے پر خوف دیکھنا چاہتی ہے، عمران خان کے چہرے پر جو خوف ہے، وہ عوام کی طاقت کا خوف ہے، دباؤ میں کس طرح کام کیا جاتا ہے اور کس وقار سے کیا جاتا ہے تو نواز شریف سے ہی سیکھ لیتے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے ایک دن میں پریشر نہیں لیا اور وہ آج بھی تمہارا نام نہیں لیتے، تم کس خوشی میں اچھل رہے ہو، تم پہلے ایک تابعدار ملازم تھے اب وزیر اعظم کی کرسی
پر بیٹھے ہو۔ انہوں نے کہاکہ تمہیں جعلی اور سلیکٹڈ ہونے کی تنخواہ ادا کی جا رہی ہے، جب وہ تقریر کرتا ہے تو وہ اپوزیشن کو مخاطب کرتا ہے یا پھر وہ ان سے مخاطب ہوتا ہے، جو اسے لے کر آئے ہیں، وہ عوام سے مخاطب نہیں ہوتا، میں اس جعلی کو وزیر اعظم نہیں مانتی ہوں اور نہ اس کی حکومت کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ میں ایک نہیں دو بچوں کی
نانی ہوں، یہ کتناخوبصورت رشتہ ہے، میں جب تھکتی ہوں تو انہیں اپنے پاس بلا لیتی ہوں، آپ نے اس رشتے کی تذلیل کی، اگر میں نشانہ بنانا چاہوں تو میرے پاس ایسی باتیں کہ میں کہہ بھی نہیں سکتی، کیونکہ میں نواز شریف اور کلثوم نواز کی بیٹی ہوں، نانی اور دادی کے رشتے نصیب والوں کو ملتے ہیں، یہ ان کو ملتے ہیں، جو اپنے رشتے نبھانا جانتے ہیں۔ انہوں نے قائدین سے کہا کہ
آج عہد کریں کہ ہم انتخابی میدان میں ایک دوسرے کے حریف ہوتے ہوئے بھی اتنا آگے نہیں جائیں گے جس کی مثال عمران خان اور ان کے لوگوں نے رکھی ہے، اتنے اگر جرات مند ہو تو نواز شریف کی تقریر چلا دو، اگر نہیں چلا سکتے ہو تو اور اتنے بزدل ہو تو اس پر تبصرہ کرنا بھی تمہارا حق نہیں، کیا نواز شریف کی تقریر چھپ کر سن رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ پھر یہ کہتے ہوئے
رک گئے کہ نیب ہمارے ساتھ ہے، کون نہیں جانتا ہے کہ نیب عمران خان کے حکم پر چلتی ہے، نیب کس کے اشارے پر کام کرتی ہے، سب اداروں پر تم نے غاصب کی طرح قبضہ کیاہوا ہے، ارشد ملک جیسے جج تہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے ڈی چوک پر قوم کی مائیں بہنیں بیٹھی ہوئی ہیں، تہیں اتنی توفیق نہیں کہ کسی کو بھیجو اور پوچھ سکو کہ ان کے مسائل کیا ہیں،
تم نے عوام سے روزگار، بیماروں سے دوائی، کیوں چھینی، دوائی کی قیمتوں میں دو سالوں میں 500 فیصد اضافہ ہوا، بلاول اور مریم کے آباؤ اجداد کیا تھے، دنیا جانتی ہے، تم ذرا اپنا تو بتاؤ کہ تمہارے آباؤ اجداد کیا تھے، جس شخص کے تمام اخراجات اس کے امیر دوست برداشت کر رہوں تو اس کو دوسروں کے بارے میں سوال کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پچاس لاکھ گھر بنانے کا
وعدہ کیا تھا، اس کا کیا ہوا، تم نے لوگوں سے روزگار اور دو وقت کی روٹی چھین لی، لوگ پناہ گاہون میں رہنے پر مجبور ہیں، ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا، اس میں سے کتنی نوکریاں ملیں، جن کے پاس تھیں ان کی بھی چھین لیں، ملتان اور پنڈی کی بسوں میں آگ نہیں لگتی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو افغانستان سے بھی نیچے لے جانا، یہ ہے تمہارا کارنامہ، معیشت پر خود کش حملہ
کرنا ہے تو تمہارا کارنامہ ہے، کاروبار وں کو تباہ کرنا ہے تمہارا کارنامہ، سقوط کشمیر ہے تمہارا کارنامہ، کشمیر اور لاکھوں کشمیریوں کا مقدمہ ہار جانا ہے تمہارا کارنامہ، پاکستان کے دیرینہ دوستوں سے محروم کرنا ہے تمہارا کارنامہ ہے، اور جب ان سے ان باتوں کا جواب مانگا جاتا ہے تو بولتے ہیں تم غدار ہو، غداری کے سرٹیفکیٹ بابائے قوم کی بہن کو بھی دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ
اگر غداری کی بات ہو گی تو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ بتائے گا کہ غدار کون ہے، چار سال سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں ہو رہا، کتنے دن تک میر شکیل کو جیل مین بند رکھو گے، ایک دن تمہاری کرپشن اور ناکامی کی داستانیں سامنے آئیں گی۔انہوں نے کہاکہ مودی کی کامیابی کی دعائیں مانگو تم، کلبھوشن کیلئے رعایت تم دے دو، کشمیر دو تم اور الزام ہم پر، ملک کو ترقی کی
طرف گامزن کرنے والا نواز، فوج کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے والا نواز شریف، فوج کو کرنے والا نواز شریف، سیاچن کے فوجیوں کے ساتھ کھڑا ہونے والا نواز،بے نظیر بھٹو شہید بھی اپنے دور میں سیاچن گئی تھیں، جب تمہاری نالائقیوں کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو تم فوج کے پیچھے چھپ جاتے ہو، تم فوج کو آلودہ کر رہے ہو، تم فوج پر انگلیاں اٹھانے والوں کو تقویت دیتے ہو،
فوج کو اپنی سیاسی ناکامی چھپانے کیلئے استعمال کرتے ہو، کیا فوج تحریک انصاف کے ٹھیکیداروں کی ہے، پاکستانی فوج ہماری ہے، پاکستانی فوج یہاں بیٹھے سب لوگوں کی، فوج کو قوم سلام کرتی ہے مگر دو افراد اداروں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اس سے اداروں کا ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے، آپ ہماری فوج ہو، ہم آپ کو سلام کرتے ہیں، عوام کے ووٹوں کو بوٹوں کے نیچے
روندنے والوں کو ہم سلام نہیں کرتے، جو ووٹ کی پرچی کو بوٹوں کے نیچے روندتا ہے، اس کو ہم سلام نہیں کرتے، اپنے حلف کی پاسداری کرو کیا وہ غلط کہتا ہے، اگر آج قائد اعظم زندہ ہوتے تو یہ لوگ ان پر بھی غداری کے مقدمے چلا رہے ہوتے، حق بات کہنے والوں کو میڈیا سے نکالا جا رہا ہے، دیانت دار ججوں کو سزا نہ دو کیا وہ غلط کہتا ہے، نواز شریف جب یہ کہتا ہے تو وہ
بولتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) پر پابندی لگا دیں گے، یہ جنرل مشرف کی بنائی ہوئی (ق) لیگ نہیں ہے، یہ ایجنسیوں کی بنائی ہوئی تحریک انصاف نہیں، پاکستان مسلم لیگ (ن) کروڑوں لوگوں کا چہرہ ہے، یہ عوام کی جماعت ہے، چار سالوں سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں ہو رہا، ہم عوام کو بتائیں گے، تم جاؤ الیکشن کمیشن، ہم بھی تمہاری ویڈیو لے کر تمہارے پیچھے آ رہے یہیں،
جس میں تم نے فوج کا مذاق اڑایا تھا، تم کہتے ہو کہ جلسوں اور تحریکوں سے یہ حکومت نہیں جائیگی لیکن یہ حکومت اسی سے جائے گی، یہ تحریک جب تک چلے گی جب تک آپ کے بجھے ہوئے چولہے نہیں جل جاتے، یہ تحریک جب تک چلے گی، جب تک پاکستان میں ا ئین اور قانون کی بالادستی نہیں ہو جاتی، جب میڈیا اور جوڈیشری آزاد نہیں ہو جاتی تب تک یہ تحریک چلے گی۔