لاہور(این این آئی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز نے وزیراعظم کو صحیح نوٹس دیا، ہم بھی انہیں نوٹس جاری کرینگے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے کرتارپور سڑک کی تعمیر سے متعلق شکرگڑھ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل، شکر گڑھ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے
ہائیکورٹ بار کے صدر نصراللہ وڑائچ اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ یہ کرتارپور پراجیکٹ وفاقی حکومت نے کیسے بنایا، مذہبی عقیدت مند اگر لاہور سے کرتار پور جانا چاہیں تو سڑک کی حالت ہی خراب ہے، آپ نے کوئی نئی جگہ تو نہیں بنائی یہ تو مذہبی جگہ ہے اور ہمیشہ سے ہے، آپ نے تو عقیدت مندوں کو سہولت دینی تھی، یہ پتہ کرکے بتائیں کہ یہ پراجیکٹ وفاقی حکومت نے کیسے لے لیا، کیا وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو فنڈز ٹرانسفر کیے تھے، آپ کمیونیکیشن سے ہیں آپ کو معلوم ہوگا۔افسر کمیونیکشن ڈیپارٹمنٹ نے جواب دیا کہ مجھے علم نہیں ہے۔چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا اس کا مطلب ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے آئینی معاملات میں مداخلت کررہی ہے، اس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے صحیح نوٹس دیا ہے، ہم بھی وزیراعظم سمیت دیگر کو صوبائی حکومت کے معاملات میں دخل اندازی پر نوٹس جاری کرینگے، یہ تو حکومت کا سب سے بڑا لطیفہ ہوگیا، اربوں روپے یہاں وزیراعظم اور وزیراعلی اپنے ضلع پر خرچ کررہے ہیں، یہ قومی مفاد کی سڑک ہے لیکن یہاں خرچ نہیں کررہے، یہ باتیں تین مہینے سے آپ کی سمجھ میں نہیں آرہیں آج کھل کر کرنی پڑی ہیں۔عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے کرتارپور سڑک کی تعمیر سے متعلق شکرگڑھ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت کی۔