بدھ‬‮ ، 10 دسمبر‬‮ 2025 

پاک فوج کا کسی بھی سیاسی عمل سے براہ راست یا بالواسطہ کوئی تعلق نہیں ، عسکری قیادت نے واضح کردیا

datetime 21  ستمبر‬‮  2020 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی پارلیمانی رہنمائوں سے ملاقات، نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق ملاقات میں گلگت بلتستان کے انتظامی امور اور قومی سلامتی سے متعلق بات چیت کی گئی ، عسکری قیادت نے نیشنل ایکشن پلان پر پر تیز تر

اورموثرعملدرآمد پر زوردیا،عسکری قیادت نے فوج کو تمام سیاسی معاملات سے دور رکھنے پر اصرارکیا اور واضح کیا کہ پاک فوج کا کسی بھی سیاسی عمل سے براہ راست یا بالواسطہ کوئی تعلق نہیں، ،ضرورت پڑنے پر فوج ہمیشہ سول انتظامیہ کی مدد کرتی رہے گی ،یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نوازشریف نے لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک ا ے پی سی سے خطاب میں کہا تھا کہ یہ بات پاکستان کے بچے بچے کہ زبان پر ہے کہ 73 سال کی تاریخ میں ایک بار بھی کسی منتخب وزیراعظم کو اپنی 5 سال کی آئینی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی، ہر آمر نے ملک میں اوسطاً 9 سال غیرآئینی طور پر حکومت کی جبکہ عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیراعظم کو اوسطاً 2سال سے بھی زیادہ کا عرصہ شاید ہی ملا ہو۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت کی مہم جوئی کو روکنے کے لیے 1973 کے آئین میں آرٹیکل 6 ڈالا گیا لیکن اس کے باوجود بھی 20 سال جرنیلی آمریت کی نذر ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ جب ایک آمر کو آئین شکنی کے جرم میں پہلی بار عدالت میں لایا گیا تو آپ سب نے دیکھا کہ کیا ہوا، مجھے یہ کہنے میں دکھ ہوتا ہے کہ جس طرح ہرمارشل لا کو عدالتوں نے جائز قرار دیا، آمروں کو آئین سے کھلواڑ کرنے کا اختیار دیا، اسی طرح 2 مرتبہ آئین توڑنے

والوں کو بریت کا سرٹیکیٹ بھی عدالتوں نے دیا، اس کے برعکس آئین پر عمل کرنے والے کٹہروں میں کھڑے ہیں یا جیلوں میں پڑے ہیں، ہماری تاریخ میں 33 سال کا عرصہ فوجی آمریت کی نذر ہوگیا، یہاں صرف ایک آمر پر مقدمہ چلا، خصوصی عدالت بنی، کارروائی ہوئی، اسے آئین و قانون

کے تحت سزا سنائی گئی لیکن ہوا کیا؟ کیا وہ ملک میں آگیا اور اسے سز ملی؟ بلکہ ہوا تو یہ کہ وہ عدالت ہی غیر آئینی قرار دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ کوئی انہونی بات نہیں کہ کسی آمر کے بڑے سے بڑے جرم پر کوئی کارروائی نہ ہو، اگر کارروائی ہو بھی جائے تو کوئی اسے چھو بھی نہ سکے اور اگر کوئی فیصلہ آ بھی جائے تو صرف سزا ہی نہیں بلکہ عدالت کو بھی ہوا میں اڑا دیا جائے لیکن یہ سب آخر کب تک ؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…