اسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم عمران خان کے الجزیرہ ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں اس وقت ناخوشگوار صورتحال پیدا ہو گئی جب پہلے ہی سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان غصے میں آگئے اور مائیک اتار پھینکا اور شدید غصے کے عالم میں کہا کہ یہ انٹرویو کس نے ارینج کیا تھا تو وزیراطلاعات شبلی فراز اور وزارت اطلاعات کے حکام نے بتایا کہ ان کا اس انٹرویو کو ارینج کرنے میں
کوئی کردار نہیں، یہ ایک معاون خصوصی کی جانب سے ارینج کیا گیا ہے جس پر وزیراعظم نے خفگی کا اظہار کیا۔ذرائع کے مطابق اینکر نے ان سے پہلا سوال ہی اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں سے متعلق کیا تھا اور یہ سوال اتنا سخت تھا کہ وزیراعظم پہلے سوال پر ہی غصے میں آگئے اور انہوں نے انٹرویو دینے سے انکار کردیا تھا، تاہم بعد میں انہوں نے دیگر سوالات کے جوابات دینے کے لئے انٹرویو مکمل کیا۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اپوزیشن کی بلیک میل میں آنیوالی نہیں، عوام نے ہمیں پانچ سالوں کے لئے مینیڈیٹ دیا ہے، اپوزیشن جتنی مرضی احتجاجی تحریکیں چلا لے اس سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا، ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی میں اپنی ذات نہیں پاکستان کے مفاد کے لئے چاہتا ہوں، اگر اپوزیشن اس میں ساتھ نہیں دے گی تو عوام ان کا اصل چہرہ دیکھ لیں گے لیکن ہم کسی صورت قومی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، چور چوری بچانے کے لئے آپس میں مل چکے ہیں لیکن ان کی این آر او کی ڈیمانڈ پوری نہیں ہو گی۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم آفس میں ہونیوالے اس اجلاس میں پارلیمانی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور سینیٹ سمیت مجوزہ مشترکہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی پر تفصیلی مشاورت بھی کی گئی۔وزیراعظم ایف اے ٹی ایف
قانون کو ایک بار پھر سینیٹ میں پیش کرنے پر ڈٹ گئے ہیں، پہلے حکومت کو اس پر شکست ہوئی تھی لیکن وزیراعظم کا کہنا ہے کہ وہ یہ بل سینیٹ سے منظور کرانے کی پوری کوشش کریں گے اور انہیں امید ہے کہ حزب اختلاف کے باضمیر اراکین بھی ان کا ساتھ دینگے۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کسی سیاسی جماعت یا پی ٹی آئی کا معاملہ نہیں، یہ ملکی مفاد کا معاملہ ہے جس پر کوئی کسی صورتحال سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے آصف زرداری اور شہبازشریف کی ملاقات کا حوالہ دیئے بغیر کہا کہ یہ چور اپنی چوری بچانے کے لئے اکٹھے ہورہے ہیں۔کبھی اے پی سی اور کبھی راہبر کمیٹی کے نام پر عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے اور اصل میں اپوزیشن کا گٹھ جوڑ لوٹی گئی دولت کو بچانا ہے۔