” وزیراعظم عمران خان کےبیان اسرائیل کو تسلیم کرکے میں اللہ کو کیا منہ دکھاؤں گا‎

28  اگست‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عارف بھٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں اسرائیل کو کسی صورت میں نہ تسلیم کرنے کا اعلان کیا جس پر تبصر ہ کرتے ہوئے معروف اینکر پرسن عمران ریاض نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں وزیراعظم عمران خان واحد لیڈر ہیں جنہوں نے کھل کر کہا ہے کہ میں اسرائیل کو تسلیم کر کے

اپنے اللہ کو کیا جواب دوں گا ، اس بیان کے بعد پورے میڈل ایسٹ میں لے دے ہو رہی ہے کہ کیونکہ اسرائیل کو وزیراعظم عمران خان کے اسرائیل کو نہ تسلیم کرنے کے بیان نے پریشان کر دیا ہے ۔ اسی لیول پر شاہ فیصل ، لیبا، عراق چلا گیا تھا ان کی ساتھ پھر کیا وہ سب کے سامنے ہے ، اب وزیراعظم عمران خان بھی اسی لیول پر چلے گئے ہیں اللہ پاک ہم سب کو بیرونی فتنوں محفوظ رکھے ۔ اللہ پاک ہماری ، پاکستان اور وزیراعظم عمران خان کی حفاظ فرمائے ۔واضح رہے کہ گزشتہ ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت جاتی ہے تو جائے لیکن کرپٹ سیاستدانوں کی یونین کو این آر او نہیں دوں گا۔میڈیکل بورڈ سفارش نہ کرتا تو نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی ہرگز اجازت نہ دیتا۔مشرف نے کرسی بچانے کی خاطر این آر او دیا جس سے قرضے 4گنا بڑھ گئے۔ہرکام کشتیاں جلا کر کرتا ہوں،24 سال پہلے سے یقین تھا کہ وزیراعظم ضرور بنوں گا، عزت اور ذلت اللہ دیتا ہے،تنقید سے نہیں گھبراتا۔ڈومور کا مطالبہ کرنے والا امریکہ پارٹنر ان پیس بن چکا ہے۔خارجہ پالیسی میں فوج کا عمل دخل نہیں ہوتا۔مخصوص بھارتی لابی پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرتی ہے،حکومت کا پہلا سال بہت مشکل تھا۔غیروں سے قرض مانگنے پر سب سے

زیادہ شرمندگی ہوتی تھی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی انٹرویو میں کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو بہت زیادہ بلیک میل کیا گیا ہے ،اپوزیشن اپنی چوری بچانے کے لئے حاصل کرنا چاہتی ہے ،ایف اے ٹی ایف بل پر اپوزیشن نے حکومت کو بلیک میل کیا ،پاکستان میں طاقتور اور کمزور کیلئے الگ الگ قانون ہے،ماضی میں طاقت کی بنیاد پر

عدالتی فیصلے ہوتے رہے،ماضی کے انتخابات میں بھرپور کرپشن ہوئی ،کرپشن کے ذریعے لوگوں کو سیاسی جماعتوں میں شامل کروایا جاتا تھا۔عمران خان نے مزید کہا کہ نواز شریف نے آصف زرداری کو 2 مرتبہ جیل بھیجا ،لیکن جیسے ہی نواز شریف کی حکومت گئی تو پیپلز پارٹی کی حکومت آتے ہیں آصف زرداری وزیر اعظم ہاؤس پہنچ گئے ،دونوں جماعتوں نے ماضی میں ایک دوسرے کے خلاف

کیسز بنائے ،نواز شریف کی صحت کے متعلق کیس آیا تو اس حوالے سے ایک عدالتی فیصلہ بھی آیا تھا ، عدالت نے ہم سے کہا کہ نواز شریف کو کچھ ہوا تو تم ذمہ دار ہوگے،حکومت نے نواز شریف سے 7ارب روپے کا ضمانتی بانڈ بھی مانگا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف پاکستان میں شدید علیل ہونے کا شور مچا رہے تھے جبکہ باہر جا کر انھوں نے سیاست شروع کر دی، ہمیں تو یہ حالات بتائے گئے تھے

کہ شاید نواز شریف لندن بھی نہ پہنچ پائے اور اس سے قبل ہی ان کا انتقال ہو سکتا ہے ،لیکن اب ان کی چہل قدمی دیکھ کر ہم نواز شریف کو بیرون ملک جانے دینے کے فیصلے پر افسوس کر رہے ہیں ،نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینا ہماری غلطی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد ہماری نظریاتی کارکن ہیں ان سے مسلسل رابطہ تھا جبکہ ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ اگر ان کی

بیماریوں کو دیکھا جائے تو نواز شریف کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ایف اے ٹی ایف کے بارے میں زیادہ علم نہیں ،فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا مقصد ہے کہ معیشت میں ٹرانسفر نسی آئے۔دو نمبر پیسہ اور منی لانڈرنگ وغیرہ کے خلاف قانون سازی کرنے کے لیے بل پارلیمنٹ میں لے کر آئے ہیں۔ پاکستان گرے لسٹ میں مسلم لیگ (ن)کے دور میں گیا ،یہ مسئلہ ہمیں وراثت میں ملا تھا۔

ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں جانے سے روپیہ گرے گا جبکہ عالمی اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں معیشت تباہ ہو جائے گی ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ،ان کے بچے لندن کی مہنگی ترین جائیدادوں کے مالک ہیں ،ہر معاملے پر حکومت کو بلیک میل کرتے رہے ،یہاں تک کہ کشمیر کے مسئلے پر بھی جب ہم احتجاج کر رہے تھے یہ سب لوگ کنٹینر پر

چڑھ گئے۔نواز شریف نے عدالت میں جعلی قطری خط پیش کیا جبکہ میں نے 60 سال کا ریکارڈ پیش کیا۔ شریف خاندان کے بیرون ملک تعلقات ہیں ،ایک ملک کے بادشاہ نے کچھ رعایت برتنے کی درخواست کی تھی ۔عمران خان نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا رہے ہیں ،اگر وہاں سے بھی بل مسترد ہوئے تو قوم کے سامنے رکھیں گے کہ اپوزیشن اپنی چوری بچانے کے لیے قومی مفاد کی قانون سازی میں

رکاوٹ بن رہی ہے ،اقتدار میں آتے ہی کہا تھا کہ جب ہم ان پر ہاتھ ڈالیں گے تویہ سب لوگ شور مچائیں گے ،پاکستان کا مقصد ترقی جبکہ ان کا مقصد اپنی چوری بچانا ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ نواز شریف نے آج تک تین چیزیں اپنے دفاع میں پیش کی ہیں ،سب سے پہلے اسمبلی میں دستاویزات پیش کیں جو فراڈ نکلیں،اس کے بعد قطری خط جبکہ تیسرا کیلبری فونٹ بھی جعلی نکلا۔ اگر اپوزیشن کو

این آر او دے دوں تو پانچ سال آسانی سے پورے کر سکتا ہوں ،لیکن کچھ بھی ہو جائے این آر او نہیں دوں گا ، جب حکومت سنبھالی تو ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا ہدف تھا ،حکومتی اقدامات سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے،برآمد ات پڑوسی ممالک کے مقابلے میں بڑھ رہی ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پرویز مشرف نے کرسی بچانے کے لیے این آر او دیا ،دنیا اِدھر کی اُدھر ہو جائے کسی کو

این آر او نہیں دوں گا ،میں نے اللہ کو جواب دینا ہے ،پرویز مشرف کے این آر او کی وجہ سے قرضوں میں چار گنا اضافہ ہوا ،جتنا مرضی بلیک میل کر لیں این آر او نہیں دوں گا ،اپنے نظریے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی بالکل کھنڈر بن چکا ہے ،این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر کراچی میں کام کر رہے ہیں ،کراچی اور لاہور میں میٹرو پولیٹن سسٹم لانا ہوگا ،سندھ کے مسائل کا

حل اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنا ہے ،بہتری کے لئے مشکل حالات سے گزرنا پڑتا ہے ،دوسال بعد ہی لوگ کیمرہ لے کر عوام سے پوچھتے ہیں ،بتائیں جی کہاں ہے نیا پاکستان۔ پی آئی اے کو دیکھ لیں اس کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا ،ایسا نہیں ہوتا کہ نئی حکومت آئی اور سوئچ آن کرے اور نیا پاکستان بن جائے ،بجلی فی یونٹ 17 روپے میں بنتی ہے جبکہ 14 روپے میں فروخت کرتے ہیں ،3 روپے کا

اضافی بوجھ عوام پر نہ ڈالیں تو سرکلرڈیٹ بڑھ جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے نہیں بلکہ گزشتہ حکومتوں نے بجلی کے مہنگے معاہدے کئے ،مہنگے معاہدوں کے باعث چیزیں مہنگی کرنا پڑ رہی ہیں ،کار کے میں ہمیں چھوٹ ملی ،حالانکہ وہ عالمی ثالثی عدالت میں مقدمہ جیت چکے تھے ،جس کے تحت رقم دینا ہم پر لازم تھا ،ریکوڈک میں ہم نے کرپشن ثابت کی لیکن پھر بھی پاکستان پر 6ارب ڈالر جرمانہ ہو گیا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے نیب پر جانبداری کا الزام لگانا مضحکہ خیز ہے ،ان کا مقصد اپنے مقدمات ختم کروانا ہے، اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمات ہمارے دور حکومت میں نہیں بنے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر شعبے میں ماہرین کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے عبدالرزاق داؤد کی خدمات حاصل کیں،ا پوزیشن کی ان پر مفادات کے ٹکراؤ کے حوالے سے تنقید بلا جواز ہے ،وہ عالمی معیار کی

کمپنی بنانے اور چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔کراچی کے حالات کے بارے میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہ ہوئے جبکہ ملک میں غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات کے باعث کرپشن بڑھی ہے، پرانی غلطیوں سے سیکھ کر نیا سسٹم لا رہے ہیں ،این ڈی ایم اے اور سندھ حکومت سے ملکر کراچی کے مسائل حل کریں گے ،جب تک کراچی اور لاہور

جیسے بڑے شہروں کو ایک ملک کی طرح نہ چلایا جائے وہ نہیں چل سکتے ،خیبر پختونخوا ہ کے علاوہ کسی صوبے میں اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہیں ہو سکے ،کراچی کھنڈر بن چکا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ واجپائی کے دور میں بھارت امن کی جانب بڑھا ،اٹل بہاری واجپائی نے مجھے بتایا تھا کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے کافی قریب پہنچ چکے تھے لیکن مودی کے آنے کے بعد

صورت حال یکسر بدل گئی ،ہندوستان نے کشمیر میں لاکھوں فوجی بھیج کر سوچا کہ لوگ دب جائیں گے ،لیکن وہ معاملہ اب بھارت کے گلے پڑ چکا ہے ،بھارت بند گلی میں جا چکا ہے ،پوری دنیا میں رسوائی ہو رہی ہے ،بھارت کی مخصوص لابی پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرتی ہے۔ بھارت نے جب دخل اندازی کی تو رات 3بجے عسکری حکام سے گفتگو ہوئی ،ہم نے طے کیا ہوا تھا کہ

اگر ہماری عوام کا خون بہا تو فوری جواب دینگے ،کچھ حکام کی تجویز تھی کہ پہلے نقصانات کا تخمینہ لگا لیتے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 45 سال سے میڈیا سے رابطے میں ہوں ،میڈیا میں موجود کچھ لوگوں کو اگر الٹا لٹکا کر بھی دکھا دیں تو وہ برائی ہی کریں گے ،دوسرے وہ جو اچھا کریں تو بہت تعریف کر کے آسمان پر پہنچا دیتے ہیں جبکہ ایک برا کام ہونے سے وہ زمین پر پٹخ کر

مار دیتے ہیں ،تیسرے وہ میڈیا کے لوگ ہوتے ہیں جو تعمیری تنقید کرتے ہیں وہ آپ کے اصل خیر خواہ ہوتے ہیں ،بے بنیاد خبر کے باعث بڑی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں ،یہ آزادی اظہار کے اصولوں کے خلاف ہے۔اپنی حکومتی مصروفیات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ 2 برس میں صرف 5 بار باہر ڈنر کیا جبکہ تمام وقت دفتر سے سیدھا گھر اور گھر سے دفتر ہی جاتا ہوں ،ریلکس ہونے کے لیے

اچھی کتابیں پڑھتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ذاتی پسند ناپسند کی بجائے ہمیشہ ملک اور غریب عوام کی بہتری کے لیے فیصلہ کرتا ہوں ،کورونا کے آغاز پر ہی تمام لوگ یورپ اور اٹلی وغیرہ کو دیکھ کر پریشان ہو رہے تھے اور ایک دوسرے کو دیکھ کر لاک ڈاؤن کا مطالبہ کر رہے تھے ،لوگوں کی خواہش کے برخلاف ہم نے لاک ڈاؤن نہ کرنے کا فیصلہ کیا ، غریبوں کا سوچ کر ہم نے جو فیصلے کئے ان سے

برکت پائی اور ملک میں کورونا سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔انہوں نے مزید کہا کہ ذاتی مصروفیات میں تبدیلی آنے کے باعث زندگی میں پہلی بار ورزش نہ کرنے کی وجہ سے میرا پیٹ باہر نکل رہا ہے ، مصروفیات کے باعث ورزش کا وقت نہیں مل پاتا ، پوری زندگی محنت کی ہے ،عوام کو بھی محنت کی عادت ڈالوں گا اور کڑے امتحان سے گزریں گے تاکہ پوری دنیا میں سبز پاسپورٹ کی عزت ہو ،جب قوم ٹیکس دینے کا فیصلہ کر لے گی تو اچھی سہولیات حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…